پاکستانی ڈراموں اور فلموں کے سینیئر اداکار رشید ناز 73 برس کی عمر میں کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد 17 جنوری کو خالق حقیقی سے جا ملے۔
رشید ناز سابقہ نارتھ ویسٹ فرنٹیئر پوسٹ (این ڈبلیو ایف پی)، سرحد اور حالیہ خیبرپختونخوا میں 1948 میں پیدا ہوئے اور نوجوانی میں 1971 میں اداکاری کا آغاز کیا۔
رشید ناز کی وفات کی تصدیق اداکارہ مدیحہ رضوی نے انسٹاگرام پوسٹ میں بھی کی اور والد (سسر) کی وفات سے متعلق مداحوں کو خبر دی۔
مدیحہ رضوی نے نے سسر کی وفات پر مداحوں سے ان کے ایثال ثواب کے لیے فاتحہ کی درخواست بھی کی اور ساتھ ہی شوہر اداکار حسن نعمان کو بھی پوسٹ میں مینشن کیا۔
رشید ناز کے بیٹے حسن ناز بھی اداکار ہیں اور ان دنوں ان کا ڈراما ’سنگ ماہ’ نشر کیا جا رہا ہے۔
رشید ناز نے تین درجن سے زائد ڈراموں میں اداکاری کی، ان کا شمار 1980 اور 1990 کی دہائی کے مقبول اداکاروں میں ہوتا ہے۔
رشید ناز نے اداکاری کا آغاز پشتو زبان کے ڈراموں سے کیا، انہوں نے پشتو زبان میں فلمیں بھی کی جب کہ انہوں نے متعدد ہندکو زبان کے ڈراموں اور تھیٹرز بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
رشید ناز نے 1980 کے بعد پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر اردو ڈراموں میں اداکاری کا آغاز کیا اور انہیں ان کے خاص لہجے اور انداز کی وجہ سے کافی پسند کیا گیا۔
ان کے مقبول ڈراموں میں ’ایک تھا گاؤں، تیری راہ میں رل گئے، ناموس، دشت، منزل، پنجرا، خدا زمین سے گیا نہیں، پتھر، آن، انکار اور خواب سرائے‘ سمیت دیگر شامل ہیں۔
رشید ناز نے ایک درجن کے قریب فلموں میں بھی کام کیا اور ان کی مشہور فلموں میں ’ڈکیت، لڑکی پنجابن، خدا کے لیے، ارمان، گل جانا، پری اور ورنہ‘ شامل ہیں۔
رشید ناز نے بولی وڈ اداکار اکشے کمار کے ساتھ مقبول فلم ’بے بی‘ میں بھی کام کیا اور ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا جب کہ ان کی پاکستانی فلموں ’خدا کے لیے اور ورنہ‘ کے کرداروں کو بھی کافی پذیرائی ملی۔
رشید ناز کی نماز جنازہ 17 جنوری کو سہ پہر پشاور میں ادا کی جائے گی اور ان کی وفات پر کے پی کی سیاسی، و سماجی شخصیات نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
رشید ناز کی وفات پر شوبز شخصیات نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی موت کو انڈسٹری کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔