ماسکو: (آئی این این) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے نئی خارجہ پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔ “رشین ورلڈ” کے نام سے پالیسی میں بھارت اور چین کو خصوصی مقام دیا جائے گا جبکہ مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور افریقہ سے تعلقات مزید مستحکم کرنے پر زور دیا گیا۔
ولادیمیر پیوٹن نے روسی دنیا کے تصور کے گرد مبنی نئے خارجہ پالیسی نظریے کو منظوری دی۔ یہ تصور قدامت پسند نظریات کے حامل افراد استعمال کرتے رہے ہیں اور وہ روسی بولنے والوں کی حمایت میں بیرون ملک مداخلت کو جائز قرار دیتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے کوئی چھ ماہ بعد شائع ہونے والی 31 صفحات پر مشتمل اس انسانی ہمدردی کی پالیسی میں کہا گیا ہے روس کو روسی دنیا کی روایات اور نظریات کی حفاظت، تحفظ اور ترقی کی کوشش کرنی چاہئے۔
اس پالیسی کے مطابق روسی فیڈریشن بیرون ملک مقیم اپنے ہم وطنوں کو ان کے حقوق کے حصول میں مدد فراہم کرتا ہے تاکہ ان کے مفادات کے تحفظ اور ان کی روسی ثقافتی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
روس میں دائیں بازو کے خیالات کے ایسے افراد کی بڑی تعداد موجود ہے جو آج بھی سابقہ سوویت یونین کے جغرافیائی علاقے یعنی بالٹک سے وسطی ایشیا تک کے علاقے پر اپنا جائز حق مانتے ہیں۔ حالانکہ اس علاقے کے بہت سے ممالک کے علاوہ مغربی دنیا بھی اس حق کو ناجائز سمجھتی ہے۔
نئی خارجہ پالیسی کے مطابق روس کوسلاوک ملکوں، چین اور بھارت کے ساتھ تعاون میں اضافہ کرنا چاہئے اور مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور افریقہ کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنا چاہئے۔ ماسکو کو جارجیا کے دو علاقوں ابخازیہ اور اوسیتیا کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہیے۔ ماسکو نے 2008 میں جارجیا کے خلاف جنگ کے بعد ان دونوں علاقوں کو آزاد تسلیم کیا تھا۔ اس کے علاوہ مشرقی یوکرین میں دو الگ ہونے والے علاقوں، خود ساختہ ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ اور لوہانسک عوامی جمہوریہ کو بھی مضبوط کرنا چاہئے۔
اس سے قبل روس نے کہا تھا کہ جب تک ماسکو کے خلاف پابندیاں نہیں اٹھائی جاتیں، اس وقت تک یورپ کو روسی گیس کی سپلائی دوبارہ نہیں شروع کی جائے گی۔ نورڈ اسٹریم 1 پائپ لائن کو بند کرنے کے فیصلے کی واحد وجہ مغربی ممالک کی پابندیاں ہیں۔