چینی وزارت داخلہ کے ترجمان ژاؤ لیجان نے داسو ہائیڈو پاور منصوبے پر چینی کنٹریکٹرز کے غیر متحرک ہونے متعلق میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی پریس سینٹر میں معمول کی بریفنگ دیتے ہوئے ژاؤ لیجان نے کہا کہ وہ داسو منصوبے پر کام کی بحالی سے متعلق کنٹریکٹرکی کسی بھی پیشگی شرائط سے لا علم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘مجھے آپ کے ذکر کردہ حالات کا علم نہیں ہے، جہاں تک مجھے معلوم ہے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہوچکا ہے’۔
یاد رہے گزشتہ سال جولائی میں داسو ڈیم کے قریب دہشتگردانہ حملہ ہوا تھا جس میں 10 چینی اور 4 پاکستانی ہلاک جبکہ دیگر 28 زخمی ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ عالمی وبا کے باعث پیدا ہونے والے تعطل کے خلاف آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے سی پیک کے پائلٹ منصوبے بیلٹ اینڈ رو اینیشی ایٹو (بی آر آئی) پر گزشتہ ساڑھے 3 سال سے کام سست روی کا شکار ہونے کی نشاندہی کرنے والی رپورٹس مسترد کردیں۔
ژاؤ لیجان کا کہنا تھا کہ سی پیک مشترکہ مفادات کے لیے مشترکہ مشاورت اور تعاون کے اصولوں کی شراکتداری پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ سی پیک کی ترقی کے حوالے سے حال ہی میں ہم نے صدر پاکستان عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان اور میڈیا مثبت تبصرے سنے ہیں’۔
ریلوے منصوبے کے حوالے سے ترجمان نے نشاندہی کی کہ اس منصوبے پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے لیے متعلقہ حکام سے مشاورت جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دعویٰ کرنا کہ سی پیک پر بہت کم کام کیا گیا یا گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں کوئی منصوبہ منظور نہیں ہوا ‘بالکل غلط اطلاع’ ہے۔