خاتون پولیس اہلکار کی غیر طبعی ہلاکت کے معاملے پر تحقیقاتی ٹیم کی سفارش پر سپرنٹنڈنٹ پولیس کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی تجویز پر واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
چیف کمشنر آفس اسلام آباد سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق حکم نامے کے فوری بعد تاحکم ثانی ایس پی کو سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) میں بند کردیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ٹیم میں ایس پی انویسٹی گیشن اور سٹی زون، سہالہ اور سیکریٹریٹ کے اسسٹنٹ سب ڈویژنل پولیس افسران، آبپارہ اور خواتین تھانوں کے ایس ایچ اوز اور ایک تفتیشی افسر شامل ہیں۔
خاتون پولیس افسر کی پُراسرار ہلاکت سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون پولیس کانسٹیبل، ایس پی کے گھر آئی تھیں جہاں ان کی حالت خراب ہوگئی، انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ انتقال کر گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ہلاکت کو گھنٹوں تک خفیہ رکھا گیا، میت کو ہسپتال سے آخری رسومات کے لیے مسجد منتقل کیا گیا اور بعد ازاں ایس پی کے گھر لایا گیا جہاں سے بذریعہ جہاز اسے کراچی پہنچانے کا انتظام کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے خاتون کانسٹیبل کی غیر طبعی ہلاکت کی معلومات ہسپتال سے حاصل کی اور جب وہ ایس پی کے گھر پہنچے تو ایس پی ایئرپورٹ جارہے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے مطابق پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ خاتون کو زہر دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ میت سے لیے گئے نمونے لاہور بھیج دیے گئے ہیں تاکہ وجہ موت معلوم کرنے کے لیے فرانزک اور کیمیکل جانچ پڑتال کی جاسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس خاتون کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی منتظر ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیس کی تحقیقات حتمی رپورٹ پر منحصر ہے، زہر کی تصدیق کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا جائے گا۔
علاوہ ازیں ایس پی اور خاتون کو ہسپتال لے جانے والے افراد کے بیان بھی ریکارڈ کیے جائیں گے، جیو فینسنگ سمیت دیگر ٹیکنیکل شواہد جمع کیے جارہے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کی سفارش پر ایس پی کو سی پی او بھیج دیا گیا ہے جس سے واقعے اور خاتون پولیس اہلکار کی ہلاکت میں ایس پی کے کردار کے حوالے سے شکوک میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ منصفانہ تحقیقات یقینی بنانے کے لیے ایس پی کو عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔