آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش

اسلام آباد: (آئی این این) آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔

آئین سے صادق اور امین کی عبارت ختم کرنے کا آئینی ترمیمی بل ایوان بالا میں پیش کیا گیا۔ آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کابل پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے پیش کیا۔

مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ بل کے تحت آرٹیکل 62 سے صادق اور آمین کی عبارت ختم کرنے کی استدعا کی گئی ہے، صادق اور امین کی عبارت کو راست گو اور وفا شعار میں تبدیل کیا جائے، صادق اور امین دنیا میں صرف نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔

آرٹیکل 62 کیاہے

آئین کا آرٹیکل 62 مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) اراکین کی اہلیت سے متعلق ہے جسکی مختلف شقیں ہیں۔ آرٹیکل 62 کہتا ہے کہ کسی بھی شخص کیلئے پارلیمنٹ کا رکن ہونے کیلئے ان شقوں پر پورا اترنا ضروری ہے، جو یہ ہیں۔

(a) کوئی ایسا شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں جو پاکستان کا شہری نہ ہو ۔ (b) آرٹیکل 62 بی کہتا ہے کہ رکن قومی اسمبلی کی عمر 25 سال ہونا ضروری ہے اور بطور ووٹر اس کے نام کا اندراج کسی بھی انتخابی فہرست میں موجود ہو جو پاکستان کے کسی حصے میں جنرل سیٹ یا غیر مسلم سیٹ کیلئے ہو۔

(c) رکن سینیٹ کی صورت میں 30 سال عمر ہونا ضروری ہے اور ایسے شخص کا صوبے کے کسی بھی حصے میں اس کا نام بطور ووٹر درج ہو ، فاٹا کے ارکان بھی اس میں آتے ہیں۔ (d) آرٹیکل 62 ڈی کہتا ہے کہ ایسا شخص اچھے کردار کا حامل ہو اور اسلامی احکامات سے انحراف کیلئے مشہور نہ ہو۔

(e) ایسا شخص اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم رکھتا ہو اور اسلام کے منشور کردہ فرائض کا پابند ہو، نیز کبیرہ گناہ سے اجتناب کرتا ہو۔ (f) آرٹیکل 62 ون ایف کہتا ہے کہ پارلیمنٹ کا رکن بننے کا خواہش مند شخص سمجھدار ہو، پارسا ہو، ایماندار ہو اور کسی عدالت کا فیصلہ اس کیخلاف نہ ہو۔

(g) ایسے شخص نے پاکستان بننے کے بعد ملک کی سالمیت کے خلاف کام نہ کیا ہو اور نظریہ پاکستان کی مخالفت نہ کی ہو۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پارلیمنٹ کے رکن کی نااہلی سے متعلق اس وقت بحث شروع ہوئی جب سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا۔ اس کے علاوہ دیگر متعدد اراکین اسمبلی بھی اس شق کے تحت تاحیات نا اہل ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں