حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ 2013 میں ارشد پپو قتل کیس میں خدمات سے برطرف کیے جانے والے پولیس انسپکٹر اور ان کے رشتہ دار کو کراچی کے علاقے صدر میں ٹارگٹڈ حملے میں قتل کردیا گیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ دسمبر 2021 سے دوسرا واقعہ ہے جب پولیس افسر کو ارشد پپو کیس میں ملوث ہونے کے الزام میں خدمات سے دستبردار کردیا گیا۔
دوہرے قتل کا واقعہ منگل کو 11 بجے پیش آیا جب سابق جب کالا کوٹ کے سابق ایس ایچ او چاند خان نیازی اور ان کے رشتہ دار عبدالرحمٰن ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے بعد موٹر سائیکل پر واپس گھر آرہے تھے، اس کیس میں چاند خان نیازی کے ہمراہ لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ کو بھی نامزد کیا گیا تھا، اور انہیں بعد ازاں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
مقتولین جب صدر میں راجا غضنفر علی خان روڈ پہنچے تو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ان کا راستہ روکتے ہوئے ان پر فائرنگ کردی۔
واقعے کی سی سی ٹی فوٹیج میں موٹر سائیکل سوار دو جوان حملہ آوروں کو دکھا گیا جو مقتولین کے قریب پہنچے اور پیچھے بیٹھے حملہ آوور نے موٹر سائیکل سوار عبدالرحمٰن پر گولیاں چلا دیں۔
عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’گولی چاند نیازی کے سر پر لگی اور زمین پر گر گیا، مسلح ملزمان نے ان کا پیچھا کیا اور ان پر متعدد گولیاں چلائیں جو چاند نیازی کے سر اور کندھوں پر لگی، جس کے بعد وہ گرگیا اور ہسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ مسلح ملزم نے چند لمحے اپنے معاون کا انتظار کیا اور اس کے آنے پر موٹر سائیکل پر سوار ہوکر فرار ہوگیا۔
عہدیداران کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی جانب سے 9 ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا، پولیس نے جائے وقوع سے گولیوں کے متعدد خول برآمد کیے ہیں۔
انہوں نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ سابق افسر کی ٹارگٹ کلینگ کی ممکنہ وجہ ان کے لیاری گینگ وار کے ساتھ سابقہ تعلقات بھی ہوسکتے ہیں۔
ڈی آئی جی جنوبی شرجیل کھرل کا کہنا ہے کہ ’ اس وقت نتائج پر قبل از وقت ہوگا، لیکن بظاہر لگتا ہے کہ قتل کا تعلق مقتولین میں سے ایک یا چاند نیازی کے ماضی سے ہوسکتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے معاملے کی تحقیقات کے لیے اینٹی وائلینٹ کرائم سیل اور خصوصی تحقیقاتی یونٹ (ایس ٓئی یو) کے عہدیداران پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم پر تشکیل دی ہے۔
سابق ایس ایچ او چاند نیازی، سابق ایس ایچ او جاوید بلوچ، اس وقت کے انسپکٹر یوسف بلوچ اور دیگر پر ارشد پپو، اس کے بھائی یاسر عرفات اور ان کے ساتھی جمعہ شیرا کے تہرے قتل کیس کا الزام ہے، جنہیں مارچ 2013 میں قتل کیا گیا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان نےانہیں عزیز بلوچ کے ایما پر قتل کیا تھا، عزیز بلوچ کالعدم امن کمیٹی کے سربراہ تھے، ان کے ہمراہ ایم این اے شاہ جہاں بلوچ بھی مقدمے میں نامزد ہیں۔
31 دسمبر کو جاوید بلوچ اور ان کے دوست محمد مصدق کو سولجر بازار میں ہونے والے اسی طرح کی ٹارگٹڈ حملے میں فائرنگ کے بعد قتل کیا گیا تھا۔