ہواوے کی سالانہ آمدنی 2021 میں 2020 کے مقابلے میں کم رہی مگر منافع میں 75 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
امریکی پابندیوں کی وجہ سے یہ پہلی بار ہے جب چینی کمپنی کی سالانہ آمدنی میں کمی آئی مگر بجٹ اسمارٹ فون برانڈ کی فروخت اور سرور بزنس کی بدولت منافع میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ہواوے کی سی ایف او مینگ وانزو نے کمپنی کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے نیوز کانفرنس کے دوران کہ کہ 2021 میں آمدنی میں کمی کے باوجود ہماری منافع کے حصول کی صلاحیت اور کیش فلو میں اضافہ ہوا، ہم اب غیریقینی صورتحال پر قابو پانے کے لیے زیادہ اہل ہیں۔
خیال رہے کہ مینگ وانزو لگ بھگ 3 سال تک کینیڈا میں فراڈ الزامات پر امریکا بے دخلی کے خلاف قانونی جنگ لڑ کر گزشتہ سال اکتوبر میں چین واپس آئی تھیں۔
کمپنی کی آمدنی میں 2021 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 28.5 فیصد کمی آئی اور وہ 636.6 ارب یوآن رہی۔
اس کے مقابلے میں منافع 75.9 فیصد اضافے سے 113.7 ارب یوآن رہا، جس کی ایک بڑی وجہ آنر برانڈ اور سرور بزنس کی فروخت بھی ہے، مگر اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
کمپنی کے تینوں اہم شعبوں کی آمدنی میں کمی آئی۔
ایک وقت میں کنزیومر الیکٹرونکس کمپنی کا اہم ترین شعبہ تھا جس کی آمدنی میں 2021 میں لگ بھگ 50 فیصد کمی آئی۔
کیرئیر بزنس جس میں ٹیلی کام اور کمیونیکشن آلات کا شعبہ بھی شامل ہے، کی آمدنی میں 6.97 فیصد جبکہ انٹرپرائز بزنس (بشمول سرورز اور کلاؤڈ سروس) میں 2 فیصد کمی آئی۔
خیال رہے کہ ہواوے کا بزنس کمپنی کے خلاف امریکی اقدامات سے بری طرح متاثر ہوا۔
مئی 2019 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی ٹیکنالوجی تک رسائی کو ناممکن بنادیا تھا۔
امریکا نے ہواوے کو اہم پرزہ جات جیسے مائیکرو چپس کو خریدنے سے روک دیا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں چینی کمپنی گوگل سروسز تک رسائی سے بھی محروم ہوئی جس کے باعث اس نے اپنا آپریٹںگ سسٹؐ تیار کیا۔
امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اسمارٹ فونز بزنس متاثر ہونے کے بعد ہواوے کی جانب سے نئے شعبوں بشمول انٹرپرائز کمپیوٹنگ، ویئرایبلز اور ہیلتھ ٹیکنالوجی، اسمارٹ گاڑیوں کی ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر میں قدم جمانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ہواوے دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کام نیٹ ورک گیئر سپلائی کرنے والی کمپنی ہے اور کچھ عرصے قبل دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی تھی بلکہ ایک موقع پر تو وہ نمبرون کمپنی بھی بن گئی تھی
مگر امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اب وہ ٹاپ 10 اسمارٹ فونز کمپنیوں سے بھی نیچے جاچکی ہے۔
اکتوبر میں ہواوے نے بتایا کہ اس کے فونز کی فروخت میں جنوری سے ستمبر 2021 کے دوران 32 فیصد کمی آئی۔