وزیراعظم شہباز شریف کا سمندر پار پاکستانیوں کیلئے مراعات کے حامل پیکیج کا اعلان،اوورسیز کے مقدمات نمٹانے کیلئے وفاق کی سطح پر خصوصی عدالتوں کا قیام، وفاقی یونیورسٹیوں میں 5 فیصد اور میڈیکل کالجز میں 15 فیصد کوٹہ، ای فائلنگ کی سہولت

اسلام آباد۔15اپریل (آئی این این):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سمندر پار پاکستانیوں کیلئے متعدد سہولیات اور مراعات کے حامل جامع پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل سے متعلقہ مقدمات نمٹانے کیلئے وفاق کی سطح پر خصوصی عدالتیں قائم کر دی گئی ہیں، وفاقی چارٹرڈ یونیورسٹیوں کی 10 ہزار نشستوں میں اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کیلئے پانچ فیصد اور وفاق کے ڈگری تفویض کرنے والے اداروں میں بھی پانچ فیصد جبکہ میڈیکل کالجز میں 15 فیصد کوٹہ مختص ہو گا، میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی فزیبلٹی سٹڈی جلد شروع کی جائے گی، سمندر پار پاکستانیوں کو مقدمات کے اندراج کیلئے پاکستانی سفارتخانوں میں ای۔

فائلنگ کی سہولت 60 دن میں فراہم کر دی جائے گی، بیرونی دنیا میں اپنے شعبہ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 15 سمندر پار پاکستانیوں اور سٹیٹ بینک کے ذریعے سب سے زیادہ سرمایہ پاکستان بھجوانے والے 15 سمندر پار پاکستانیوں کو ہر سال سول ایوارڈ دیا جائے گا، بیرون ملک مقیم پاکستانی خواتین کی پاکستان میں سرکاری ملازمتوں کیلئے عمر کی بالائی حد میں رعایت پانچ سال سے بڑھا کر سات سال کی جا رہی ہے، سمندر پار مقیم پاکستانی مادر وطن میں بڑھ چڑھ کر سرمایہ کاری کریں، ان کو درپیش مسائل خود حل کروں گا، سمندر پاکستانیز سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کی روک تھام میں اپنا موثر کردار ادا

ؤکریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاںسمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزرا، ارکان پارلیمان، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، غیر ملکی سفارتکار اور سمندر پار پاکستانیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وزیراعظم نے کنونشن میں شریک سمندر پار پاکستانیوں کے صادق جذبوں، وطن کیلئے محبت و ایثار اور قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر سے آئے سمندر پار پاکستانیوں نے دنیا بھر میں شبانہ روز محنت کرکے اپنے اور اپنے ملک کیلئے بڑا نام کمایا ہے، طب، تعلیم، انجینئرنگ، کنسلٹینسی میں بطور پروفیشنل اور محنت کش رزق حلال کمایا اور دن رات محنت کی ہے، تارک وطن ہونے کے باوجود ان کا دل و دماغ پاکستان میں ہوتا ہے، یہ ان کی عظمت کی دلیل ہے، تارکین وطن ہمارے سروں کے تاج اور ہمارے سفیر ہیں، ان کی جتنی پذیرائی کی جائے، کم ہے۔

وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کیلئے سہولیات اور مراعات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے مطالبہ پر فوری طور پر اسلام آباد میں ان کے مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کر دی گئی ہیں، پنجاب میں بھی ایسی عدالتیں قائم کرنے کا عمل جاری ہے اور قانون سازی بھی ہو چکی ہے، بلوچستان میں 10 روز میں یہ عدالتیں قائم کرنے کی وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی ہے جبکہ سندھ اور کے پی کے وزرائے اعلیٰ سے بھی درخواست کریں گے کہ وہ بھی اس پر عمل کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے فارن مشنز میں ویڈیو لنک کے ذریعے شواہد کی ای۔

ریکارڈنگ کی سہولت بھی جلد دی جائے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ مقدمات کی ای۔فائلنگ کی سہولت بھی دی جائے گی تاکہ وہ پاکستان آئے بغیر اپنے مقدمات کا اندراج کرا سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کام 60 دن میں مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے خلاف جعلی مقدمہ بازی کی روک تھام کیلئے سول کورٹ کے طریقہ کار میں فی الفور ترمیم کی جائے گی، مدعی کو عدالت کی اجازت کے بعد دفاع کا حق حاصل ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کیلئے تمام وفاقی چارٹرڈ یونیورسٹیوں میں پانچ فیصد کوٹہ مختص کیا جا رہا ہے، میڈیکل کالجز میں 15 فیصد کوٹہ مختص کیا جا رہا ہے، اس سے تین ہزار بچے اور بچیاں میڈیکل کالجز میں داخلہ لے سکیں گی، ایف بی آر اوورسیز پاکستانیوں کو کاروباری لین دین اور بینک کے معاملات میں بطور فائلر شمار کرے گا، اس سے ٹیکس ادائیگی میں ریلیف ملے گا، نیوٹیک اوورسیز پاکستانیوں کے پانچ ہزار بچوں کو ہنرمندی کے کورسز کرائے گا، اوورسیز پاکستانی خواتین جو پاکستان میں سرکاری ملازمت حاصل کرنا چاہتی ہیں ان کیلئے بالائی عمر کی حد میں رعایت پانچ سال سے بڑھا کر سات سال کی جا رہی ہے، بورڈ آف ریونیو پنجاب اور بلوچستان میں سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کیلئے خصوصی آفس مختص کئے گئے ہیں، وفاقی حکومت خیبرپختونخوا، سندھ، کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی ایسی ہی سہولت دینے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے گی، پنجاب میں 10 سال قبل کمپیوٹرائزڈ لینڈ ریکارڈ مرتب کیا گیا تھا، موجودہ وزیراعلیٰ نے ”آن لائن سیل ڈیڈر” رجسٹریشن کیلئے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کر دیا ہے

اور ہائی ٹیک سسٹم کو آپریشنل کر دیا گیا ہے، پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں اس کا آغاز کیا جائے گا جس کیلئے نادرا اقدامات اٹھا رہی ہے، اس کے بعد دوسرے ممالک میں بھی یہ نظام اپنے سفارتخانوں میں رائج کیا جائے گا، دیگر صوبوں سے بھی درخواست ہے کہ وہ بھی ایسے اقدامات شروع کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا کہ میرپور میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ قائم کیا جائے، حکومت پاکستان نے اس کی فزیبلٹی کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سال مارچ میں 4.1 ارب ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان بھجوائی گئیں اور 30 جون تک اندازہ ہے کہ 38 ارب ڈالر کی رقوم تارکین وطن کی جانب سے بھجوائے جانے کا امکان ہے جو پاکستان کی برآمدات سے بھی زائد ہوں گی، ہم اپنے سمندر پار پاکستانیوں کو اپنے سروں کا تاج اور سفیر سمجھتے ہیں، حکومت برآمدات میں اضافہ کیلئے بھی دن رات کوشاں ہے، ایک سال میں جس طرح دیگر معاشی کامیابیاں حاصل کی ہیں اسی طرح برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر سال 14 اگست کو سمندر پار پاکستانیوں جنہوں نے اپنے اپنے شعبہ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہو گا حکومت کی جانب سے انہیں سول ایوارڈ دیئے جائیں گے اور ان کے نام پاکستانی سفارتخانوں، وزارت سمندر پار پاکستانیز اور او پی ایف مل کر تجویز کریں گے، سب سے زیادہ ترسیلات زر سٹیٹ بینک کے ذریعے پاکستان بھجوانے والے 15 سمندر پار پاکستانیوں کو بھی ہر سال سول ایوارڈ دیئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایئرپورٹس پر نواز شریف کے گرین چینل کا اعلان بعد ازاں سرخ فیتے کی نذر ہو گیا تھا، اس کو دوبارہ چند ہفتوں میں آپریشنل بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کیلئے محتسب کے دفتر میں بھی الگ ونڈو قائم کر دی گئی ہے جہاں پر ای میل اور واٹس ایپ کے ذریعے شکایت کا اندراج کرایا جا سکے گا، پنجاب اور وفاقی ٹیکس محتسب میں فوکل پرسن کے ذریعے یہ خدمات سرانجام دی جا رہی ہیں، آپوسل کنونشن میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے، یہ عالمی برادری کے ساتھ معاملات میں اپنے شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کے ہمارے سفر میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔

وزیراعظم نے اس موقع پر پاکستانی سفارتکاروں کو ہدایت جاری کی کہ وہ سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ بہترین سلوک کریں، انہیں سہولیات فراہم کریں اور خندہ پیشانی سے پیش آئیں اور جائز معاملات میں ان کی مدد کریں تاکہ پاکستان کیلئے ان کا جذبہ مزید توانا ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی نہ صرف اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھجوا رہے ہیں بلکہ فارن ایکسچینج ریزرو کا پاکستان کو درپیش خلیج پر کرنے کیلئے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، سمندر پار پاکستانیوں نے بیرون ممالک میں اپنی نیک نامی سے بڑا نام کمایا ہے جس پر 24 کروڑ پاکستانی ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات، پاکستان کا پرچم سربلند کرنے اور پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے ان کے کردار کی وجہ سے جتنی مراعات انہیں دی جائیں وہ کم ہیں، وقت آئے گا جب ان کی سہولت اور جائز مطالبات پورے کرنے کیلئے وہ تمام اقدامات اٹھائیں گے جو ہمارے دل کی آواز ہیں۔ انہوں نے سمندر پار پاکستانیوں کو دعوت دی کہ وہ اپنا سرمایہ پاکستان لے کر آئیں اور وہ بطور وزیراعظم ان کو درپیش تمام مسائل ازخود حل کریں گے اور انہیں براہ راست اس مقصد کیلئے میرے دفتر تک رسائی ہو گی، انہیں کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب ملک میں سرمایہ کاری لانے کا وقت آ گیا ہے، اپنے گھر، زمین کی خریداری، بچوں کی تعلیم اور علاج سمیت دیگر کام بھی کریں لیکن سرمایہ کاری بھی لے کر آئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر سچے پاکستانی اور پیشہ ور سپہ سالار ہیں، پاک فوج کے ہاتھوں میں پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، پاکستان کی طرف دیکھنے والی میلی آنکھ پھوڑ دی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو دہشت گردی پھیلائی گئی ہے اس کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں ہم سب جانتے ہیں، دہشت گردی کو پروموٹ اور فنڈنگ کرنے والوں سے ہم واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف ماضی میں بھی اور آج بھی قوم اور سکیورٹی ادارے عظیم قربانیاں دے رہے ہیں، ماضی میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں سمیت 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا گیا، افواج پاکستان نے ان دہشت گردوں کے خلاف جو جنگ لڑی اس کی عصر حاضر میں مثال نہیں ملتی، آج پھر اسی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2018ء میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو چکا تھا، اتنی بڑی دہشت گردی کی یلغار ختم کرنا آسان کام نہیں تھا اور نہ ہی دنیا میں اس کی مثال ملتی ہے ،پاکستانیوں کی دعائوں اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو گیا تھا تاہم ایک بار پھر دہشت گردی نے سر اٹھایا ہے، اس کی وجہ گذشتہ چند سالوں میں کی جانے والی فاش غلطیاں ہیں، ان میں ایک غلطی سوات اور دیگر علاقوں میں سینکڑوں دہشت گردوں کو دوبارہ آباد کرنا تھا، آج بلوچستان، خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے جہاں ملتے ہیں یہ نکتہ ہمارے ذہن میں رہنا چاہئے، آج ہماری فورسز کے جوان اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں پاکستانی بچوں کو یتیم ہونے سے بچاتے ہیں، ہمیں اس کا ادراک ہونا چاہئے تاہم افسوس کی بات ہے کہ سوشل میڈیا پر غلیظ زبان استعمال کی جاتی ہے ، دہشت گردی سے برسر پیکار ہماری بہادر مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف انتہائی منفی اور زہریلا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، وطن کی خاطر قربانی دینے والے جوانوں کے خلاف سوشل میڈیا پر زہر اگلا جائے اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھا جا سکتا اور یہی ہارڈ سٹیٹ کے تقاضے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم محب وطن پاکستانی سوشل میڈیا پر منفی مہم اور اس کو چلانے والوں کے خلاف کردار ادا کریں اور جھوٹ بے نقاب کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں آہستہ آہستہ معاشی استحکام آ رہا ہے جو موجودہ حکومت کی ایک سال کی شبانہ روز محنت، گذشتہ مخلوط حکومت کی کاوشوں اور اتحاد، ایمان اور تنظیم کے جذبہ کی بدولت ممکن ہوا ہے، اگر یہ سلسلہ چلتا رہے تو پاکستان دنیا کا طاقتور ملک بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ عہدے سے ہٹ کر سازشیں کرنے والے وہ تاریخ بھی دیکھیں جب بے نظیر بھٹو شہید کی گئیں تو اس وقت پیپلز پارٹی نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، جو لوگ وطن کی خاطر اپنی جان دیتے ہیں ان کے خلاف ہرزہ سرائی سے بڑا کوئی قبیح جرم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے کہا کہ وہ ایسے عناصر کا بھرپور مہذب انداز میں دلیل سے جواب دیں، یہ پاکستان کی خدمت ہو گی۔ وزیراعظم نے تارکین وطن سے وعدہ لیا کہ وہ پاکستان دشمنوں کا پاکستانی فوج کے دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے کی طرح ان سے مقابلہ کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور غزہ کیلئے جس طرح اس حکومت نے پاکستان کے کروڑوں عوام کے جذبات کی عکاسی کی ہے وہ سب کے سامنے ہے، حالات کیسے ہی ہوں جب تک کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق نہیں ملتا پاکستان ہر طرح سے ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، اسی طرح غزہ میں ہونے والے ظلم و ستم جس میں 50 ہزار سے زائد معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا ہے اور ایک بار پھر سیز فائر کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، اس کی پاکستان پرزور مذمت کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کرنے سے پاکستان کی شہرت کو نقصان پہنچا، اپنی سیاست کیلئے ریاست کو تباہ کرنے کیلئے آخری حد تک چلے گئے، ہمیں ماضی کی اس فاش غلطی سے سبق سیکھنا ہے اور ہمیں اپنے وعدے کو پورا کرنا ہے۔ سمندر پار مقیم پاکستانیوں سمیت پوری قوم کو مادر وطن کی ترقی کیلئے مل جل کر کوششیں بروئے کار لانا ہوں گی جس سے پاکستان دنیا میں قائد اعظم کے تصورات کے مطابق عظیم قوت بن کر ابھرے گا ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں