معدے کے ’مفید‘ بیکٹیریا ڈپریشن کم کرسکتے ہیں

سوئزرلینڈ: معدے اور آنتوں کے مختلف جرثوموں اور بیکٹیریا اور دماغی صحت کے حوالے سے ہر ماہ کوئی نہ کوئی نئی تحقیق سامنے آرہی ہے اور اب معلوم ہوا ہےکہ بعض بیکٹیریا اور خردنامیے ڈپریشن میں کمی اور اضافے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

اس سے قبل کئی تحقیقات سے معلوم ہوچکا ہے کہ کئی امراض کے لیے خطرے کی گھنٹی بجانے والی اندرونی سوزش یا جلن بھی اسی مقام اور اسی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔

اب جامعہ بیسل نے بتایا ہے کہ بالخصوص مغربی ممالک میں پروبایوٹکس ادویہ، مشروبات اور دہی وغیرہ سے معدے میں مفید خردنامیوں کی تعداد بڑھا کر ڈپریشن کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح آنتوں کے بیکٹیریا دماغی اعصابی نظام پر بھی اثر ڈالتے ہیں۔
کئی طرح کے خردنامئے آنتوں کے اینٹرواینڈوکرائن خلیات پر اثر انداز ہوکر دماغی خلیات کی سگنلنگ ک بڑھا سکتے ہیں اور کم بھی کرسکتے ہیں۔ اب اس تحقیق کو دوسرے زاویے سے دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ جن افراد کو معدے اور آنتوں کے امراض یا بدہضمی بھی ہو تو ان میں ذہنی تناؤ کی شدت بڑھ جاتی ہے۔

سب سے پہلے اس ضمن میں چوہوں پر تجربات کئے گئے تو معلوم ہوا کہ بعض اقسام کے خردنامیوں کی کمی بیشی سے ان میں ڈپریشن کم یا زیادہ ہوسکتا ہے۔ ایسے چوہے دیگر تندرست اپنے جیسے چوہوں کے مقابلے میں تھمے ہوئے تھے اور ان میں توانائی کی کمی بھی تھی۔

اب سوئزرلینڈ میں واقع یونیورسٹی آف بیسل میں شعبہ نفسیات کے ماہرین نے 21 افراد کا انتخاب کیا اور انہیں مختلف مفید بیکٹیریا والی پرو بایوٹکس ادویہ دی گئیں جو ان کے خیال میں ڈپریشن کم کرسکتی تھیں۔ دوسری جانب 26 افراد کو فرضی دوا (پلیسیبو) کھلائی گئیں۔

دوا دینے سے پہلے اور بعد میں تمام افراد کو ڈپریشن معلوم کرنے والے کونسلگ اور طبی ٹیسٹ سے گزارا گیا۔ اس 31 روز بعد دوبارہ ٹیسٹ لیے گئے اور ایک اور ٹیسٹ اس کے چار ہفتوں بعد کیا گیا۔ اب جن جن افراد نے پروبایوٹک ادویہ لی تھیں ان کے ذہنی تناؤ میں نمایاں کمی نوٹ کی گئی جبکہ فرضی دوا کھانے والوں میں اس کے بہت کم فوائد سامنے آئے۔

واضح رہے کہ خمیری غذاؤں، دہی، لسی اور چھاچھ وغیرہ میں بروبایوٹکس کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے جبکہ مغربی ممالک میں اسی سے کشید شدہ ادویہ اور مشروبات بھی عام فروخت ہوتے ہیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں