پاکستان تحریک انصاف کے مالیاتی مشیر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کے پاس پارٹی کے اکاؤنٹس کا آڈٹ کرنے کے لیے پیشہ ورانہ اور تکنیکی اہلیت کا فقدان تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بینچ کے سامنے دلائل پیش کرتے ہوئے پی ٹی آئی مالیاتی مشیر نجم الثاقب نے کہا کہ ’ یہ بہتر ہوگا کہ کمیٹی اپنا وقت تحقیق پر صرف کرے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ پینل کی پیشہ ورانہ اور تکنیکی صلاحیت میں کمی ہے، اس لیے اسے مدد طلب لینی چاہیے‘۔
انہوں نےدلیل دی کہ درخواست گزار کمیٹی کو دستاویزات فراہم کرنے میں ناکام ہے، پارٹی کو موصول ہونے والے تمام فنڈز کا حساب کتاب کیا گیا اور انہیں دستاویزات میں ظاہر کیا گیا۔
دلائل جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بتائے جانے کے باوجود کہ اسکروٹنی کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس فیکٹ فائنڈنگ کے بارے میں تھے اور انہیں چاہیے کہ وہ اپنے دلائل کو کمیٹی کی رپورٹ کے مالی حقائق تک محدود رکھیں بجائے اس کے کہ وہ اس بات پر دلائل دیں جو پی ٹی آئی کے قانونی مشیر پہلے ہی تفصیل سے دے چکے ہیں۔
انہوں نے دلیل دی کہ فنڈنگ کی تفصیلات طلب کرنے کے لیے ای سی پی کے پاس مخصوص طریقہ کار نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس ایک پہلا تاثر کیس تھا اور فنڈنگ کی تفصیلات پیش کرنے کے تفصیلی فارمیٹس کا ابھی مکمل تجربہ ہونا باقی ہے۔
ایک موقع پر جب چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) نے تبصرہ کیا کہ بہترین آڈٹ طریقوں پر پریزنٹیشن نے ’ہمیں پہلے سے زیادہ الجھن میں ڈال دیا‘ ہے جس پر پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان نے مداخلت کی اور ای سی پی کو یقین دلایا کہ پارٹی کے مالیاتی ماہرین جمعرات کو منی ٹریل کو یقینی بنائیں گے۔
ای سی پی نے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی اب تک تمام قانونی کارروائیوں کے بعد بھی اپنی فنڈنگ کی منی ٹریل پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پارٹی کے مالیاتی ماہرین آئندہ چند دنوں میں اپنے دلائل مکمل کر لیں گے اور’آئینی اداروں کو دھمکانے‘ کی کوششوں کا قانون کی پوری طاقت سے مقابلہ کیا جانا چاہیے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ معاشی بحران نے ایک نہ ختم ہونے والے سیاسی بحران کوجنم دیا ہے جو طاقت کے زور پر لوگوں کی وجہ سے پیدا ہوا ہے جو عوام کی پرواہ نہیں کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ایک لاپرواہ قیادت ایسے وقت میں سڑکوں پر احتجاج شروع کرنے کے بارے میں سوچ سکتی ہے جب معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوری انتخابات معاشی اور اقتصادی بحران کا حل نہیں ہیں۔