پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی (پی- ہوٹا) کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر اسد اسلم خان نے صوبائی حکومت سے اپنی تنخواہ آدھی کرنے کی درخواست کردی، ایک ماہ قبل ان کی تعیناتی کے وقت ان کی تنخواہ اور مراعات کا معقول پیکج بنایا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اور میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں ڈی جی پی ہوٹا پروفیسر اسد اسلم نے لکھا کہ ’دسمبر 2021 میں مجھے بطور ایڈمنسٹریٹر یا ڈی جی پی ہوٹا تعینات کیا گیا تھا، اس وقت میری تنخواہ 10 لاکھ روپے ماہانہ تھی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے انہیں سرکاری گاڑی، مفت پیٹرول بھی دیا جارہا ہے۔
انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے کام کے اوقات کار ہفتے میں پانچ روز 9 بجے سے 5 بجے تک ہیں جبکہ وہ اپنے دفتر کا کام دن کے 3 سے 4 گھنٹے میں مکمل کرلیتے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ ’ ساڑھے 3 ماہ کام کرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ درج بالا تنخواہ اور مراعات ایڈمنسٹریٹر اور ڈی جی پی ہوٹا کے کام کے مطابق نہیں ہے‘۔
پروفیسر اسد اسلم نے پنجاب کے سیکریٹری ہیلتھ سے درخواست کی ہے کہ ان کی تنخواہ کے پیکج کو اصولوں کے مطابق کرنا پاکستان کے مفاد میں بہتر ہے یہ رقم ٹیکس کے پیسوں کا حصہ ہے۔
پروفیسر اسد اسلم لکھا کہ ’میں تجویز کرتا ہوں کہ بطور ڈی جی پی ہوٹا میری تنخواہ 10 لاکھ سے کم ہوکر 5 لاکھ ہونی چاہیے‘۔
عہدیدار کے مطابق ان کے پیش رو کو 13 لاکھ روپے تنخواہ سمیت دیگر مراعات دے رہی تھی، پروفیسر دسمبر 2021 میں بھی اپنے تقرر سے قبل اضافی تنخواہ پر اعتراض کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی جانب سے اس سے قبل بھی ان کی درخواست پر ان کی تنخواہ کم کی گئی ہے۔