سابق اولمپیئن راشد الحسن نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے عائد کردہ 10سال کی پابندی پر پی ایچ ایف کو قانونی نوٹس بھیج دیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق راشد الحسن پر رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم کے خلاف سوشل میڈیا پر نازیباں الفاظ ادا کرنے کے جرم میں پابندی لگائی گئی تھی۔
قانونی نوٹس میں 62 سالہ راشد الحسن کا کہنا تھا کہ پی ایچ ایف کو ایسا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں جس کے تحت کسی ایسے شہری پر پابندی عائد کرے جو ان کے حدود میں فعال نہ ہو۔
راشد کا کہنا تھا کہ اپنے دفاع کے لیے پی ایچ ایف کے دوسرے نوٹس کا جواب دے چکا ہوں، انہوں نے اپنی شکایات کے ازالے کے لیے پی ایچ ایف کو 15 ایام کا وقت دیا گیا ہے۔
یاد رہے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے سابق ایتھلیٹ پر گزشتہ ماہ 3 فروری کو 10 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔
پی ایچ ایف کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ فیڈریشن کے صدر ریٹائرڈ بریگیڈیئر خالد سجاد کھوکھر اور سیکریٹری آصف باجوہ کی ہدایت پر راشد الحسن کی جانب سے پی ایچ ایف کے سربراہ و وزیر اعظم پاکستان کے خلاف غیر مہذب الفاظ کے استعمال سے متعلق تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
معاملے سے متعلق راشد الحسن کو 2 نوٹس بھیجے گئے جس پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا، بعد ازاں کمیٹی نے پی ایچ ایف کے صدر کی ہدایت پر راشد الحسن پر 10 سال کی پابندی عائد کردی۔
مذکورہ معاملے پر بات کرتے ہوئے راشد الحسن نے وزیر اعظم کے لیے غیر مہذب زبان کے استعمال کا تاثر رد کیا تھا۔ 62 سالہ راشد الحسن نے ڈان کو بتایا تھا کہ ’میں نے ہمیشہ سوشل میڈیا اور دیگر میڈیا پلیٹ فارمز پر وزیر اعظم کا احترام کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے صرف واٹس ایپ گروپ پر یہ کہا تھا کہ کنٹینر پر عمران خان نے ہاکی کے کھیل کو صحیح راستے پر لانے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن گزشتہ 3 سالوں کے زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں‘۔
اولمپیئن نے اپنے الفاظ پر وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان ہاکی کے لیے کچھ اچھا نہیں کریں گے‘۔
راشد الحسن کا کہنا تھا کہ بطور شہری انہیں اظہار خیال کا حق حاصل ہے، لیکن انہوں نے کسی قسم کی غیر مہذب زبان کا استعمال نہیں کیا۔
پی ایچ ایف کی جانب سے لگائی گئی پابندی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے راشد الحسن کا کہنا تھا کہ ان کے پاس فی الحال فیڈریشن کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔