راولپنڈی کے علاقے رتہ امرال میں ساتویں جماعت کی 11 سالہ طالبہ کو پڑوس کے گھر میں اس کے ٹیوشن ٹیچر نے مبینہ طور پر قتل کر دیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سٹی پولیس افسر عمر سعید ملک نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
عمر سعید ملک نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ مشتبہ شخص زید نصیر کی بیٹی بریرہ زید کا ٹیچر تھا، جو النور مسجد کے قریب چک مدد کے رہائشی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچی کے والدین کو شبہ ہے کہ ایبٹ آباد کا رہائشی عادل چن ان کی بچی کے لیے بُرے ارادے رکھتا تھا۔
ابتدائی پولیس رپورٹ کے مطابق چند روز قبل بچی کے والدین نے عادل کو کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ اب وہ ان کی بیٹی کو پڑھائے جس پر وہ غصہ ہوگیا تھا۔
پیر کو عادل ایک اور طالب علم کو پڑھانے کے لیے محلے میں آیا اور بریرہ کو وہاں بلایا۔
عادل نے بریرہ کو اپنے والدین سے اس کے بارے میں شکایت کرنے پر ڈانٹا اور غصے میں آکر بچی کو چاقو مار کر قتل کر دیا۔
پولیس نے مزید کہا کہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا اور اس سے آلہ قتل برآمد کر لیا گیا۔
واقعہ منظر عام پر آنے کے فوراً بعد شام 4 بجے کے قریب ایس پی راول، ایس ڈی پی او اور ایس ایچ او نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندان کے بیانات قلمبند کیے۔
بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کر دیا گیا اور پولیس نے قانونی کارروائی شروع کردی۔
رپورٹ کے مطابق بچی کے جسم پر چاقو کے متعدد زخم تھے۔
دوسری جانب پیر کو پیر ودھائی علاقے میں پولیس کو ایک تھیلے میں مسخ شدہ لاش ملی۔
سب انسپکٹر طارق محمود نے ایف آئی آر میں لکھا کہ وہ اور ان کے ماتحت اہلکار گشت پر تھے جب انہیں لیہ نالہ کے پُل پر ایک بیگ پڑا ہوا ملا۔
انہوں نے کہا کہ بیگ کی تلاشی لینے پر انہیں اونی چادر میں لپٹی ہوئی ایک سر کٹی لاش ملی۔
اس شخص کا دایاں بازو بھی بیگ سے ملا جسے قاتلوں نے کاٹ دیا تھا۔
ایک اور واقعے میں اتوار کو چوانترا علاقے میں ایک لڑکی کو اس کے والد نے مبینہ طور پر چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا۔
مقتولہ کے بھائی سجاد علی نے پولیس کو بتایا کہ وہ اور اس کی چھوٹی بہن ہفتے کی رات اپنے چچا کے گھر گئے تھے۔
اتوار کی صبح جب وہ گھر واپس آئے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے والد ان کی دوسری بہن کو چاقو مار رہے تھے۔
سجاد نے کہا کہ ان کی چھوٹی بہن نے مداخلت کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے والد نے اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ ان کے والد اس بات پر مشتعل ہوئے کہ ان کی بیٹی کی فردوس نامی لڑکے سے دوستی تھی اور وہ دونوں کو ایک دوسرے سے رابطہ نہ کرنے کا کہہ رہے تھے لیکن بیٹی نے بات نہیں مانی۔