وفاقی حکومت نے پاکستان ریلوے(پی آر) کی سربراہی کےلیے چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او) یا سینئر جنرل مینجر کے عہدے پر نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے تجربہ کار پیشہ ور شخص کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلوے کے قانون کے تحت اعلیٰ عہدوں پر نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کی خدمات حاصل نہیں کی جاسکتیں تاہم حکومت کا ماننا ہے کہ کابینہ سے راہ استوار ہونے کے بعد محکمہ جاتی اصلاحات کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ذرائع نے محکمہ کے اپنے لیے پہلے بار کیے جانے والے اس فیصلے کو بے نتیجہ قرار دیتے ہوئے غور کیا کہ اس طرح کا ایک اور معاہدے فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی (پی آر ایف ٹی سی) سمیت ریلوے کے دوسرے محکموں کے لیے بھی شروع کیا گیا ہے۔
ایک سینئر افسر نے ڈان کو بتایا کہ ’محکمہ جاتی اصلاحات سیل کی تجویز پر وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ پی آر سی ای اور کے لیے نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے شخص کی خدمات حاصل کی جائیں، پاکستان ریلوے نے گزشتہ ہفتے نثار میمن کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان ریلوے حتمی منظوری کے لیے سمری وزیر اعظم ہاؤس بھیجی تھی۔
بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’چند روز بعد وزیر اعظم آفس کی جانب سے سمری واپس وزارت ریلوے کو بھی گئی تھی جس میں ان کی مدت اور حوالہ جات کی شرائط سے متعلق سوالات اٹھائے گئے تھے، بعدازاں وزارت تجدید شدہ سمری وزیراعظم کو بھیجی تھی‘۔
حال ہی میں فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی کے سربراہ جاوید صدیقی کے مستعفی ہونے سے ریلوے کو دھچکا لگا ہے، انہوں نے گزشتہ سال جولائی میں عہدہ سنبھالا تھا۔