وزیراعظم عمران خان نے چینی یونیورسٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو جب پاکستان کی ضرورت ہوئی انہوں نے استعمال کیا جب نہ ہوئی تو چھوڑ دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کوٹھہراتا رہا لیکن ہم امریکہ کے اتحادی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ پر تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کےافغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے، اسامہ بن لادن کے مارے جانےکے بعد ان کا مشن ختم ہوجانا چاہیےتھا، امریکیوں نےافغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، افغان عوام آزاد خیال لوگ ہیں، وہ بیرونی حکمران کونہیں مانتے، جولوگ افغانوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ یہ اقدام نہ کرتےجو امریکا نے کیا۔
انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیشہ یہ موقف رہا کہ افغانستان کا مسئلہ عسکری نہیں، میں پہلےدن سے افغانستان کے فوجی حل کا مخالف تھا، افغانستان میں طالبان حکومت کے آتے ہی دنیا نے ان کے اثاثے منجمد کردیئے ، مغربی قوتوں نے طالبان حکومت کو سزا کے طور پر بینک کھاتے منجمد کیے، افغانستان میں دہائیوں مشکلات اور چیلنجز رہیں،اب مزید غلطیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 22سال کی جدوجہد کرپشن سے نجات کے لیے کی، میرایقین ہے کہ ملک کرپشن کی وجہ سےغریب ہوتا ہے، جوملک طاقتورکو قانون کے کٹہرے میں نہ لاسکے وہ تباہ ہوتے ہیں، میری پارٹی کا منشورقانون کی حکمرانی اورفلاحی ریاست کا قیام ہے، میری اولین ترجیح اپنے لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے۔
انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ 2 دہائیوں سے زائد عرصہ کھیل چکا ہوں، کھیل کے دوران اور بعد میں تجربات سے سیکھا ہے، زندگی میں اتارچڑھاو دیکھیں، کھیل کا میدان چھوڑا تو کینسر اسپتال بنایا۔ تعلیم کے شعبے میں یکسانیت نہیں ہے، ہرشخص کو اچھی تعلیم تک رسائی نہیں، اسی لیے میں نے اچھی تعلیم کے فروغ کےلیے یونیورسٹی بنائی۔
انہوں نے بتایا کہ سنکیانگ صورتحال کا جائزہ لینے کےلیے ہم نے اپنا سفیر بھیجا تھا،پاکستانی سفیر نے کہا کہ مغربی میڈیا سنکیانگ صورتحال کو مختلف پیش کرتاہے۔ چین نے پاکستا ن کی ہمیشہ مدد کی اور ہرمشکل میں ساتھ کھڑارہا۔