قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی جانب سے متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں میں بے ضابطگی کرنے والے ملزمان کے خلاف کارروائی رکنے کی ہدایت کے قطع نظر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے تحقیقات جاری رکھی جائیں گی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے ترجمان ڈاکٹر اطہر وحید نے تصدیق کی کہ سپریم کورٹ کے حکم کی تکمیل کرتے ہوئے متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) کے کیس میں تحقیقات جاری رہے گی۔
4 فروری کو ہونے والے اجلاس میں پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے ایف آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ جب تک آڈیٹر جنرل فرانزک آڈٹ کر کے رپورٹ پیش نہیں کر دیتے تحقیقات روک دی جائیں۔
تاہم ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب انہوں نے ایف آئی اے کو ہدایت دی تھی تو وہ سپریم کورٹ کے معاملے پر ازخود نوٹس لینے کے حوالے سے لا علم تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کا 20کروڑ روپے کے فراڈ میں ملوث 2 مشتبہ ملزمان کی گرفتار کا دعویٰ
ایف آئی اے کے مطابق مقدمات کے پیش نظر اب تک 30 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
عہدیداران کا کہنا ہے کہ ادارے نے ای ٹی پی بی کے افسران کےخلاف الزامات سے متعلق مزید تحقیقات روکنے کے حوالے سے پی اے سی کی ہدایات پر غور کرتے ہوئے تفتیش مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ مذکورہ فیصلہ ڈائریکٹر جنرل ثنا اللہ عباسی کے زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔
مارچ 2021 میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو معاملے پرتحقیقات کا حکم دیتے ہوئے آڈیٹر جنرل نے فرانزک آڈٹ رپورٹ طلب کی تھی۔
ترجمان ایف آئی اے کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ’سپریم کورٹ کی ہدایت کی تکمیل کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ساتوں زونل دفاتر میں اسپیشل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ٹیموں کو غیر قانونی طور پر ای ٹی پی بی کے خلاف کارروائی تحقیقات، مقدمات درج کرنے، زمین واپس لینے، کرایہ وصول کرنے کی ذمہ دارای سونپی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے بیان میں وضاحت دی گئی کہ غیر قانونی قبضے میں موجود ای ٹی پی بی کی جائیداد جس کی مالیت تقریباً 25 ارب 3 کروڑ روپے ہے کامیابی سے واپس حاصل کرتے ہوئے ایف آئی اے کے موجود ای ٹی پی بی ٹیم کے حوالے کردی گئی ہے اور ان سے قبضہ شدہ جائیدادیں واپس حاصل کرنے کا اعتراف بھی کروایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے مجموعی طور پر ای ٹی پی بی کی غیر قانونی مقبوضہ 183 جائیدادیں کامیابی سے حاصل کی ہیں جبکہ ای ٹی پی بی کی 56 جائیدادوں کا کرایہ بھی وصول کیا ہے۔
تاہم ڈان نے گفتگو کرتے ہوئے پی اے سی کے چیئرمین نے تحقیقاتی ادارے کو پی اے سی اّرڈر کی خلاف ورزی اور ’قانون اثرات‘ کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں حکم کی عدم تعمیل کر ڈی جی ایف آئی اے کو سمن جاری کرسکتا ہوں‘۔
انہوں نے اپنا نظریہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے پی اے سی کا اجلاس ای ٹی پی بی کے عہدیداران کی درخواست پر بلایا تھا جن کا الزام ہے کہ تحقیقاتی ادارہ انہیں مبینہ طور پر ہراسا کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے علم نہیں ہے کہ سپریم کورٹ سپریم کورٹ اس خصوصی مسئلے پر سوموٹو نوٹس لے چکا ہے‘۔
چیئرمین پی اے سی کا مزید کہنا تھا کہ 4 فروری کو ہونے والے اجلاس میں پی اے سی نے فرانزک رپورٹ مکمل ہونے تک تحقیقات روکنے پر ’اتفاق‘ کیا تھا اور پی اے سی نے تحقیقاتی ایجنسی کی ’ساکت‘ رضامندی کے بعد ہدایات جاری کی تھیں۔
پی اے سی کے مؤقف پر تبصرہ کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی قانون دان کا کہنا تھا کہ قانون ساز اور عدلیہ ریاست کے دو علیحدہ ستون ہیں جیساکہ سپریم کورٹ کا پارلیمنٹ کے امور میں مداخلت کرنا منع ہے، ایسا ہی پارلیمنٹ کے ساتھ ہونا چاہیے۔
انہوں نے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کی جانے والی تحقیقات رکوانے سے متعلق ہدایت جاری کرنے سے قبل اٹارنی جنرل سے مدد لے سکتا تھا۔