ملک بھر میں نئے صوبے بنانے کے معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے عوامی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی نے خاص طور پر جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبوں کے قیام کے حوالے سے سینیٹ میں زیر التوا بلز پر عوامی سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاری کردہ ایک سرکاری بیان کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر علی ظفر کی زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں ججز کے تقرر اور سوموٹو اختیارات کے ضابطے کے معاملات کو بھی الگ سے اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ کمیٹی نے انسداد ریپ قوانین کو لاگو کرنے، ریپ کے مقدمات کی تحقیقات کرنے اور پروسیکیوشن میں درپیش رکاوٹوں پر غور کرنے اور اس سے متعلق قانون کے اطلاق کے معاملے میں بہتری لانے کے لیے قابل عمل تجاویز طلب کرنے کے لیے تمام صوبوں کے انسپکٹرز جنرل آف پولیس (آئی جی پیز) اور صوبائی وزرات داخلہ اور وفاقی وزارت داخلہ کے دیگر اعلیٰ حکام کو بلانے کا بھی فیصلہ کیا۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر علی ظفر کا کمیٹی کو آئندہ کے اجلاسوں میں انسداد ریپ کیسز اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ریپ کے معاملات کو ہلکا نہیں لیا جاسکتا اور انسداد ریپ قوانین کو نافذ کرنے میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، اس طرح کے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مسلسل کڑی نگرانی ہی واحد حل ہے۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم کی عدم موجودگی کے باعث کمیٹی نے ایجنڈے کے تقریباً تمام آئٹمز کو مؤخر کر دیا، جن میں کئی اہم آئینی ترمیمی بلز بھی شامل تھے۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر علی ظفر نے وزیر قانون فروغ نسیم کی کمیٹی کے اجلاسوں سے مسلسل غیر حاضری پر سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ وزیر قانون آئندہ اجلاس میں اپنی موجودگی یقینی بنائیں۔
کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگر کمیٹی کے اگلے اجلاس میں وزیر قانون نہیں آئے تو وہ بلز ووٹنگ کے لیے کمیٹی کے سامنے پیش کردیں گے۔
سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے اجرا اور سینیٹ کے اختیارات میں اضافے سے متعلق اہم آئینی ترامیم پر حکومت کی پالیسی بتانے کے لیے وزیر قانون کو اجلاس میں حاضر ہونا چاہیے تھا۔
چیئرمین کمیٹی علی طفر کا مزید کہنا تھا کہ کئی اہم آئینی ترمیمی بلز کمیٹی میں زیر التوا ہیں جبکہ زیر التوا بلز کی درجہ بندی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیٹی ملک میں نئے صوبوں کے قیام کے معاملے پر نقطہ نظر جاننے کے لیے عوامی سماعت کرے گی۔
خیال رہے کہ سینیٹ صادق سنجرانی نے 17 جنوری کو پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے سینیٹر رانا محمود الحسن کی جانب سے جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبے بنانے کے لیے پیش کیے گئے پرائیویٹ ممبرز بل کو کمیٹی کو بھجوایا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن کی جانب سے بل پیش کرنے کے فوری بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ حکمران جماعت پی ٹی آئی اپنے انتخابی وعدوں پر قائم ہے اور اس مطالبے کو حقیقت بنانے میں مدد کے لیے دیگر تمام جماعتوں سے تعاون طلب کیا۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ نئے صوبوں کے قیام کا معاملہ اتنا اہم ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اپنے دور حکومت میں بہاولپور صوبے کے قیام کا بل سینیٹ سے پاس کروا چکی ہے۔
دیگر جماعتوں کو یاد دہانی کراتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے صرف ایک سیکریٹریٹ کا نہیں بلکہ پیپلز پارٹی ایک علیحدہ صوبے کا مطالبہ کررہی ہے۔