پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرے جو اب کئی ممالک میں انتہا پسند دائیں بازو اور نئی فسطائی پارٹیوں کے منشور کا حصہ بن چکا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عامر خان نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی سطح پر عدم برداشت، امتیازی سلوک، نسل پرستی، منفی دقیانوسی تصورات، اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر افراد کے خلاف تشدد میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔
نیویارک میں یو این الائنس آف سویلائزیشن (یو این اے او سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سفیر عامر خان نے کہا کہ اگرچہ کوئی بھی مذہبی طبقہ اس طرح کے امتیازی سلوک سے محفوظ نہیں ہے لیکن عالمی سطح پر خاص طور پر تشویشناک رجحان اسلامو فوبیا کا فروغ ہے۔
سال 2005 میں اقوام متحدہ کے کچھ ارکان نے مسلم دنیا اور مغرب کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے الائنس آف سویلائزیشن کی بنیاد رکھی جو کہ امریکا میں 11/9 کے دہشت گرد حملوں کے بعد تیزی سے بڑھ گئی تھی۔
اس اتحاد کے بنیادی مقاصد میں سے ایک تمام ثقافتوں، روایات اور مذہبی عقائد کے لیے باہمی احترام کو آگے بڑھانا اور خاص طور پر مغرب اور اسلام کے درمیان تقسیم اور تلخی کو ختم کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنا تھا۔
’باہمی احترام کا مطالبہ‘ کے عنوان سے اپنی اہم دستاویزات میں سے ایک میں اس الائنس نے متنازع خاکوں کی اشاعت سے پیدا ہونے والے تناؤ اور عدم برداشت پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ مسلمان ان خاکوں کو توہین اور شدید ہتک آمیز سمجھتے ہیں اور اس طرح کے اشتعال انگیز خاکے بے گناہ شہریوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں پر بھی اکساتے ہیں، جس میں ان پر مذہب، عقیدے یا نسل کی بنیاد پر حملہ کیا جاتا ہے۔
اس دستاویز میں تمام مذاہب اور عقائد کے باہمی احترام، بھائی چارے اور پرامن روایات کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے۔
الائنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ آج کی دنیا کا سب سے بڑا تضاد یہ ہے کہ جہاں اس نے لوگوں کے درمیان فاصلے مٹادیے ہیں ایک دوسرے سے رابطے اور انحصار کا ذریعے بنا ہے، وہیں اس قربت نے معاشروں میں تقسیم اور اختلافات کو بھی جنم دیا ہے۔
عامر خان نے کہا کہ تنوع سے قطع نظر، یہ ہماری روشن خیال فکر کے مفاد میں ہے کہ ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کا احترام کریں، مذہبی امتیاز کو ختم کریں اور تشدد پر اکسائے جانے کی حوصلہ شکنی کریں۔
الائنس کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بھی تہذیبوں کے تصادم کی گونج سنائی دیتی ہے، جس کے سبب اسلامی دنیا میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
عامر خان نے کہا اس لیے ہم یو این اے او سی پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے پروگرامز اور سرگرمیوں کو تشکیل دیتے وقت اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز رکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نفرت اور اسلامو فوبیا کا شکار بننے والوں کے ساتھ اقوام متحدہ میں ہمدردی اور یکجہتی کا واضح مظاہرہ بہت سے مسلم ممالک کے عوام میں موجود تشویش کو دور کرنے میں مدد کرے گا۔
حالیہ برسوں میں اہم عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت دیگر حکام نے اسلاموفوبیا کے مسئلے کو مل کر حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔