وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے مضبوط تعلقات کی وجہ سے خطے میں استحکام ہے۔
چینی ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات ایسے منفرد ہیں جو ہر امتحان پر پورے اترے ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات جس بھی مشکلات سے گزرے ہر امتحان میں سرخرو رہے، درحقیقت یہ تعلقات مضبوط تر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا اہم جزو ہے، میرا خیال ہے کہ اسے آگے بڑھایا جائے، یہ مواصلات اور بجلی کی پیداوار سے شروع ہوا تھا اور اب ہم اسے اگلے مراحل یعنی انڈسٹرلائزیشن، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سب سے بڑھ کر زرعی شعبے میں ترقی دینا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب زراعت بہت اہم ہے ہمیں فوڈ سیکیورٹی کی ضرورت ہے اس لیے زرعی پیداوار بہتر بنانے کے لیے ہم چین کے ساتھ اشتراک کرنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مضبوط تعلقات کی وجہ سے خطے میں استحکام ہے، بدقسمتی سے اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اور کسی حد تک چین کا بھی مسئلہ ہے وہ بھارت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں ان لوگوں میں سے ہوں جو یہ پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں اپنے تمام اختلافات سیاسی بات چیت سے حل کرنے چاہیے لیکن بدقسمتی سے بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے جو انتہا پسند قوم پرست ہے74 سال قبل ہماری آزادی کے وقت سے کبھی بھارت میں اس طرح کی حکومت نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی اسے اس حکومت کے ساتھ ہمارے لیے آگے بڑھنا انتہائی مشکل ہورہا ہے بالخصوص بھارت کے ساتھ ہمارا کشمیر پر تنازع ہے جو ہمارا واحدمسئلہ ہے جسے بھارت حل کرنے کے بجائے معاملات مشکل بنا دیے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں امید کرتا ہوں کہ جلد یا بدیر ہم اسے بات چیت کے ذریعے حل کرلیں گے لیکن اس کے علاوہ پاک چین تعلقات خطے میں استحکام لائے ہیں۔
افغانستان پر چین اور پاکستان کے اتفاق رائے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو یہ افغان عوام کی بات ہے اور پاکستان اور چین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کسی قوم نے اتنے مسائل کا سامنا نہیں کیا جتنا افغان عوام نے کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب سے میں وزیراعظم بنا ہوں مجھے ٹی وی پر بھی کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کا موقع کم ہی ملتا ہے، میرے لیے تو یہ تقریباً تعطیلات منانے جیسا ہے۔