سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے انتخاب کے بعد ایوان بالا کے مشترکہ اپوزیشن کے پہلے اجلاس کی صدارت کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سینیٹر دلاور خان کے گروپ کے6 اراکین کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے کہ گروپ ٹریژری کے ساتھ کھڑا تھا یا اپوزیشن کے ساتھ؟
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں یوسف رضا گیلانی کے چیمبر میں ہونے والی اس ملاقات میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے ’متعصبانہ‘ رویے، قائمہ کمیٹیوں کے اپوزیشن کے سوالات پر توجہ نہ دینے، کم وقت دینے سمیت متعدد مسائل اٹھائے گئے۔
مشترکہ اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر اپنی روش درست نہ کی گئی تو اپوزیشن اور ٹریژری کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں ناکام رہیں گے۔
اپوزیشن بینچوں پر موجود دلاور خان گروپ اکثر ٹریژری کو ووٹ دیتا ہے، انہوں نے ایس بی پی بل کی منظوری کے حق میں بھی ووٹ دیا تھا۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے سینیٹر مصدق ملک نے دلاور خان گروپ کا معاملہ اٹھایا اور یوسف رضا گیلانی پر زور دیا کہ گروپ کے عمل کے حوالے سے فیصلہ ہونا چاہیے تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں۔
ان کا خیال تھا کہ اپوزیشن بینچوں سے 6 رکنی گروپ کو نکالنے سے اپوزیشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اس کے پاس 99 کے ایوان میں 51 رکنی اکثریت برقرار رہے گی۔
اجلاس میں یوسف رضا گیلانی سے کہا گیا کہ وہ چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ کر یہ معلوم کریں کہ سینیٹر دلاور کا گروپ اپوزیشن کے ساتھ ہے یا حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔
تاہم، حکومت کے ایس بی پی بل پر ووٹنگ کے دن یوسف رضا گیلانی کی عدم موجودگی کے معاملے پر بھی مسلم لیگ (ن) میں اختلاف واضح تھا جس نے بل کی منظوری کو یقینی بنایا۔