امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل میں ایک امریکی شہری کی حال میں ہوئی ہلاکت کی مکمل مجرمانہ تحقیقات اور مکمل احتساب کی توقع رکھتا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی شہری عمر اسد 12 جنوری کو مردہ پائے گئے تھے، انہیں اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے سے حراست میں لیا تھا۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’ہمیں عمر الاسد کی موت کے حالات پر گہری تشویش ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان کوششوں کے بارے میں جلد از جلد اضافی معلومات حاصل کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام اسرائیلی حکومت کے ساتھ اس پریشان کن واقعے پر بات کرتے رہیں گے۔
نیڈ پرائس نے اس کیس سے متعلق اسرائیلی فوجی کمانڈرز کی رپورٹ پر ایک عوامی بیان کا بھی حوالہ دیا۔
بیان میں تسلیم کیا گیا تھا کہ ‘اس واقعے نے اخلاقی فیصلے کی واضح کمی’ اور ‘کسی بھی انسانی زندگی کے تقدس کے تحفظ میں ناکامی’ کو ظاہر کیا۔
اسرائیل کی تحقیقات کے خلاصے میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘نیتزہ یہودا’ بٹالین کے کمانڈر اور واقعے میں ملوث یونٹ کے ذمہ دار دیگر افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملٹری پولیس کا کرمنل انویسٹیگیشن ڈویژن ابھی تک اس کیس کی تحقیقات کر رہا ہے۔
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ‘ہم ایک مرتبہ پھر عمر اسد کے خاندان سے اپنی گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی بیرون ملک امریکی شہریوں کی سلامتی اور حفاظت سے زیادہ کوئی ترجیح نہیں ہے۔