وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبے میں بخار کی ادویات کی قلت پر نوٹس لیتے ہوئے ہیلتھ سیکریٹری سے معاملے پر رپورٹ طلب کرلی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت دی کہ میڈیکل اسٹورز پر بخار کی ادویات کی دستیابی کے لیے تمام تر ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ادویات کی پروڈیکشن بڑھانے کے لیے انتظامیہ مینوفیکچرر سے رابطہ کریں۔
تاہم مسلم لیگ (ن) نے کورونا وائرس کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کی کمی کی سخت مذمت کی ہے۔
پی ایم ایل این کی ترجمان مریم اورنگزیب، اور اپوزیشن رہنما پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے علیحدہ علیحدہ بیان میں کہا کہ کورونا وائرس کی پانچویں لہر کے دوران ادویات کا مارکیٹوں سے غائب ہوجانا انتہائی شرم ناک ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وہ حکومت جو سیاسی ’بلیک میلنگ‘ کرتی ہے اس نے بخار کی ادویات، لیکویفائیڈ نیچرل گیس(ایل این جی)، کھاد اور دیگر ضروری اشیا بلیک میں فروخت کرنے کی اجازت دی۔
حمزہ شہباز نے مارکیٹ میں ادویات کی عدم موجودگی پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’نااہل‘ حکومت بخار میں استعمال ہونے والی عام ادویات کی بلا تعطل فراہمی بھی یقینی نہیں بنا سکی، اور ادویات بلیک مارکیٹ میں فروغ کی جارہی ہیں۔
نجی ادارے پی سی آر ٹیسٹ پر اضافی رقم وصول کرنے لگے
حکومت کی جانب سے نجی لیبارٹریز کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت 4 ہزار 800 روپے مقرر کرنے کے باوجود بھی نجی شعبہ جات کی جانب سے ٹیسٹ کی قیمت میں کمی نہیں کی گئی۔
یہ رقم کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے مقرر کی گئی تھی اور اضافی قیمت طلب کرنے پر لیباٹریوں اور ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کی تنبیہ کی گئی تھی۔
انہوں نےلیباٹریز کو خبردار کیا تھا کہ خلاف ورزی کی صورت میں ان پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
تاہم، ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اقدامات کا نفاذ یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے اور ان کی تنبیہ کا بھی نجی شعبہ جات پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے، جیل روڈ پر واقع نجی لیباٹری میں اب بھی پی سی آر ٹیسٹ کے لیے 6 ہزار 500 وصول کیے جارہے ہیں۔