شمالی کوریا نے 2017 کے بعد سے اپنے سب سے طاقتور میزائل کا تجربہ کیا ہے، یہ شمالی کوریا کا اس مہینے کا ریکارڈ توڑ ساتواں تجربہ ہے جبکہ سیئول نے خبردار کیا ہے کہ نیو کلیئر اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربے اگلا قدم ہو سکتے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پیانگ یانگ نے اس سے قبل سال کے کسی مہینے میں اتنے زیادہ میزائل تجربات نہیں کیے اور گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے خلاف امریکی دشمنانہ پالیسوں کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے نیو کلیئر اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے تجربات پر اپنی 5 سال سے خود ساختہ عائد کردہ پابندیوں سے پیچھے ہٹنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
امریکا کے ساتھ امن مذاکرات رک جانے کے بعد، شمالی کوریا نے رہنما کم جونگ اُن کے جدید مسلح فوجی دور کے عزم کے مطابق اپنی فوجی طاقت کو بڑھانے کے لیے عالمی پابندیوں کے باوجود اپنے اقدامات کو دوگنا کردیا ہے۔
جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی جانب سے نیو کلیئر اور بین البراعظمی میزائل کے تجربات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا 2017 جیسے طرز عمل کا مظاہرہ کرتا نظر آتا ہے جب جزیرہ نما خطے میں کشیدگی عروج پر تھی۔
سیئول قومی سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ کے بعد جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں جنوبی کوریا کے صدر مون جی ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا میزائل تجربات معطلی کے اعلامیے کو برباد کرنے کے قریب آچکا ہے۔
اس ضمن میں جنوبی کوریا کی افواج کا کہنا تھا کہ اس نے ایک درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا پتا لگایا ہے جو مشرقی سمندر کی جانب سے مشرق کی طرف بلندی والے زاویے سے فائر کیا گیا۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ اندازے کے مطابق میزائل 2000 کلومیٹر کی بلندی تک گیا اور تقریبا آدھے گھنٹے میں 800 کلو میٹر تک اڑا۔
اسپیشلسٹ ویب سائٹ این کے نیوز کے چاڈ او کیرول کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے 2017 میں بھی درمیانی اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ٹیکنالوجی کے اسی طرح کے تجربات کیے تھے۔
آخری بار شمالی کوریا نے 2017 میں ایک درمیانی درجے تک مار کرنے والے میزائل ہواسونگ12 کا تجربہ کیا تھا جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت اتنا طاقت ور تھا کہ امریکی علاقے گوام تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
جاپان کی حکومت کے ایک اعلیٰ ترجمان کا کہنا تھا کہ فائر کیا گیا بلیسٹک میزائل درمیانی یا طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت سے لیس تھا۔
امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجربات اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا تھآمس گرین فیلڈ نے اے بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے اس ہفتے میں کیے گئے تجربے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا بغیر کسی پیشگی شرائط کے سفارتی سطح پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا تھا کہ ہمارا مقصد ان دھمکی آمیز اقدامات کو ختم کرنا ہے جو ڈی پی آر کے اپنے پڑوسیوں کے خلاف کر رہا ہے۔
پیانگ یانگ اس مہینے ہائپرسونک میزائل کے دو تجربات کرچکا ہے، اس کے ساتھ ساتھ کم فاصلے تک مار کرنے والے بلیسٹک میزائل اور کروز میزائلوں کے 4 تجربات بھی کرچکا ہے۔
امریکا نے شمالی کوریا کو مزید تجربات سے روکنے کے لیے نئی پابندیاں عائد کیں ہیں۔
گزشتہ ہفتے سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری ایک تصویر میں رہنما کم جونگ ان کو ایک اہم ہتھیار تیار کرنے والی فیکٹری کا معائنہ کرتے دکھایا گیا تھا۔
رآر این این ڈی کارپوریشن کے تجزیہ کار سو کم کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان ابھی اپنی مزید میزائل تجربات اور اشتعال انگیزی کو خواہش کو کافی حد تک دبا رہے ہیں۔
ایوہا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف ایرک ایسلی کا کہنا تھا کہ میزائلوں کے جنون کا مقصد دنیا کو یہ یاد دلانا ہے کہ کم جونگ ان کی حکومت اپنی ملکی کمزوریوں کے بارے میں بیرونی بحثیں سنتی ہے۔
یہ امریکا اور جنوبی کوریا کو یہ یاد دلائے رکھنا چاہتے ہیں کہ اس کی حکومت کو گرانے کی کوششیں بہت مہنگی ثابت ہوسکتی ہیں۔
شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربات خطے کے ایسے نازک وقت میں سامنے آئے ہیں جب کم جونگ ان کا واحد مضبوط حمایتی چین ونٹر اولمپکس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے اور جنوبی کوریا مارچ میں صدارتی انتخابات کی جانب بڑھ رہا ہے۔
جبکہ مقامی طور پر شمالی کوریا فروری میں آنجہانی رہنما کم جونگ ال کا 80واں یوم پیدائش اور اس کے ساتھ ساتھ اپریل میں بانی رہنما کم ال سنگ کا 100 واں یوم پیدائش منانے کی تیار کر رہا ہے۔