لاعلمی میں سرحد پار کر نے پر حراست میں لیے گئے 20 بھارتی ماہی گیروں کو ڈسٹرکٹ پرزن اینڈ کوریکشنل فیسیلیٹی ملیر سے رہا کردیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہی گیر 3 سے 5 سال کے عرصے سے جیل میں قید تھے، جنہوں نے بتایا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کی کشتیاں پاکستانی پانیوں میں داخل ہوگئی ہیں۔
ان 20 میں سے سب سے زیادہ مدت 5 سال سے قید ماہی گیر سنیل لعل نے کہا کہ ‘اندھیرا تھا اور ہمیں لگا کہ ہم بھارت میں ہی ہیں کہ ایک بڑی سفید رنگ کی کشتی میں پاکستانی کوسٹ گارڈ نے آکر سرحد پر کرنے پر ہمیں گرفتار کرلیا اور ہماری کشتی قبضے میں لے لی۔
نم آنکھوں سے ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اب اپنے اہلِ خانہ بالخصوص اپنی دونوں بیٹیوں سے ملنے کے منتظر ہیں جو 5 سال میں کافی بڑی ہوگئی ہوں گی۔
چار سال قید رہنے والے بھویش بھیکا نے کہا کہ ان کی کشتی بھی رات کو پاکستانی پانیوں میں داخل پوگئی، سمندر میں کوئی سرحد نہیں ہے اور ہمارے پاس یہ جاننے کا کوئہ طریقہ نہیں تھا کہ ہم نے آپ کی سرحد کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘یہاں جیل کا عملہ بہت مہربان رہا، ہمیں نئے کپڑے، صابن شیمپو، بالوں کا تیل وغیرہ دیا گیا، ہمیں کھانا بھی اچھا دیا گیا اور ہفتے میں 4 روز کھانے میں چکن دی جاتی تھی اور مچھلی، انڈے اور پھل بھی دیے جاتے تھے۔
ایک ماہی گیر کرشن خیمہ نے کہا کہ کہا کہ میں نے کبھی بھارتی جیل نہیں دیکھی لیکن میری قسمت کہ میں نے پاکستانی جیل دیکھ لی اور یہاں رہا۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں سال 2018 تک بھارت میں ان کے خاندان سے خطوط موصول ہوتے تھے اس کے بعد یہ سلسلہ رک گیا، ہمارے اہلِ خانہ کو ہمارے بارے میں کچھ نہیں معلوم اور ہم بھی ان کے بارے میں سوچتے ہیں کہ وہ کیسے ہوں گے۔
ماہی گیروں کے اس گروپ میں ایک مسلمان بھی موجود تھے۔
احمد دادا نے ساڑھے 3 سال قید میں گزارے، ان کے ساتھ ایک شخص دھیرو کلاہ بیمار نظر آئے جن کے چہرے کا بایاں حصہ سوجا ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں عقل داڑ کی وجہ سے انفیکشن ہوگیا ہے لیکن اسے نکالنے کے بعد اب میں صحتیاب ہوگیا ہورہا ہوں یہاں مجھے علاج کی سہولت میسر آئی۔
رہائی پانے والے دیگر ماہی گیروں میں راجو ونود، بچی لعل، بابو لعل، ویویک رام، جے سنگھ، دنیش سنگھ، کمبلاپا بھویش، ہری بھیکا، مانو ویرا، کانا دیوا، گوپال جینا، بھیما مالا اور بھارت ہاجا شامل تھے۔
ملیر جیل کے ڈی ایس پی عظیم تھیبو نے بتایا کہ ان 20 ماہی گیروں کی رہائی پاکستان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے تحت عمل میں آئی اور جیل میں اب بھی 568 بھارتی ماہی گیر موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایدھی فاؤنڈیشن ماہی گیروں کو بذریعہ سڑک لاہور تک پہنچائے گی، ہر فرد کو 5 ہزار روپے، کھانے پینے کی اشیا اور تحائف دیے گئے ہیں۔
جس کے بعد پیر کے روز انہیں واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا جائے گا۔