سودی مالیاتی نظام سے متعلق کیس میں اسٹیٹ بینک کی طرف سے اسلامی بینکاری نظام کےلیے اقدامات کی مفصل رپورٹ وفاقی شرعی عدالت میں پیش کردی گئی۔
چیف جسٹس نورمسکانزئی نے ریمارکس دیئے کہ جب تک قانون سازی نہیں ہوگی تب تک کوئی نظام نہیں چل سکتا۔
دوران سماعت سٹیٹ بینک کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیئے کہ اسٹیٹ بینک بلا سود لین دین کا نظام قائم کرنے میں سنجیدہ ہے، اسلامی بینکنگ سسٹم راتوں رات قائم نہیں ہوسکتا۔
یہ ایک ارتقائی عمل ہے، یہ کام آسان نہیں قانونی دشواریاں بھی درپیش ہیں۔ یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ اسلامی بینکنگ نظام پالیسی معاملہ ہے یا عدالت کے حکم کے تابع ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت اور مالیاتی ادارے اتفاق رائے پیدا کریں تو یہ کام آسان ہو سکتا ہے۔ حکومت اور حکومتی ادارے اس ضمن میں رکاوٹیں پیدا نہ کریں۔
جسٹس ڈاکٹرسید محمد انورکا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، پارلیمنٹ نے قانون بنا دیا ہے کہ قوانین اسلامی شریعت کے مطابق ڈھالے جائیں گے۔ اب تو مالیاتی نظام میں آئی ایم ایف کا بھی کردار ہے۔۔جب حکومت خود اسلامی بنکاری نظام کی طرف جارہی ہے تو پھر رکاوٹ کیوں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کوطلب کرتے ہوئے سماعت یکم فروری تک ملتوی کردی۔