وائرل ویڈیو: پاکستانی انفلوئنسر کی زنجیروں میں جکڑے شیر کو چومنے کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دیمسٹر حسن کے اس عمل نے شدید تنقید کو جنم دیا ہے، جسے کئی افراد نے غیر محفوظ، خطرناک، غیر اخلاقی اور انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔

پاکستان میں چیتوں اور شیروں جیسے نایاب و خطرناک جانوروں کو پالتو بنانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ پاکستان کے جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین نایاب جانوروں کی نجی ملکیت پر پابندی عائد کرتے ہیں، تاہم ان قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے، جس کے باعث غیر قانونی تجارت فروغ پا رہی ہے۔

ایسے ہی ایک پاکستانی کانٹینٹ کریئیٹر، جو نایاب جانوروں کے ساتھ چونکا دینے والی ویڈیوز کے لیے جانے جاتے ہیں، نے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے نعمان حسن نے انسٹاگرام پر ایک تازہ ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ زنجیروں میں جکڑے ایک شیر کو چومنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ ویڈیو میں شیر پورے وقت پرسکون دکھائی دیتا ہے، لیکن اس ویڈیو نے شدید عوامی ردعمل کو جنم دیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس عمل کو غیر محفوظ، خطرناک، غیر اخلاقی اور پریشان کن قرار دیا ہے۔

یہ ویڈیو چند روز قبل انسٹاگرام پر شیئر کی گئی تھی، اور اب تک اسے دو لاکھ تیس ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ تبصروں کے حصے میں جہاں کچھ صارفین نے نعمان حسن کے دلیرانہ رویے کو سراہا، وہیں بیشتر ناظرین نے اس منظر کو تشویشناک قرار دیا۔

ایک صارف نے لکھا: ’’یہ خطرناک ہے۔‘‘
دوسرے نے تبصرہ کیا: ’’میں تو صرف یہ کلپ دیکھ کر ہی خوفزدہ ہو گیا۔‘‘
ایک اور صارف کا کہنا تھا: ’’جنگلی جانوروں کا احترام کیا جانا چاہیے۔‘‘
جبکہ کسی نے کہا: ’’شیر پالتو جانور نہیں ہوتے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: 30 سالہ خاتون نے قدیم بھارتی روایات سے متاثر ہو کر بالوں کا تیل بیچ کر 40 لاکھ ڈالر کما لیے

دوسری جانب، یہی کانٹینٹ کریئیٹر اس سے قبل بھی ایک بڑی جسامت والے شیر پر سوار ہوتے دکھائی دیے تھے۔ اس ویڈیو میں وہ نہایت بے فکری سے شیر کی پشت پر بیٹھے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور اُسے ایک کھلے میدان میں چلا رہے ہوتے ہیں۔ ویڈیو کے پس منظر میں دو پنجرے بھی نظر آتے ہیں، جن میں سے ا

یک میں شیر اور دوسرے میں شیرنی کو قید دکھایا گیا ہے، جس سے ان جانوروں کے حالاتِ زندگی سے متعلق مزید سوالات جنم لیتے ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں نعمان حسن کو ایک چیتے کے ساتھ صوفے پر بیٹھے ہوئے دکھایا گیا، جہاں وہ اُسے پرسکون انداز میں تھپتھپا رہے تھے۔ تاہم، جانور نے اچانک ردِعمل دیا اور اُنہیں پنجہ مار کر زخمی کر دیا، جس پر کانٹینٹ کریئیٹر فوراً اُچھل کر پیچھے ہٹ گئے۔ اس ویڈیو کو بھی سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اور کئی صارفین نے سوال اٹھایا کہ آخر ایسے خطرناک جانور گھریلو ماحول میں صرف مواد بنانے کے لیے کیوں رکھے جا رہے ہیں؟

اندازوں کے مطابق پاکستان میں 100 سے زائد شیر پالتو جانور کے طور پر رکھے جا رہے ہیں، جن میں سے کئی کو ہمسایہ ممالک سے اسمگل کیا گیا یا پھر قید میں پیدا کیا گیا ہے۔ ان قید شدہ شیروں کو اکثر غیر انسانی حالات، ناکافی دیکھ بھال، اور خراب رہائشی سہولیات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو ان کی فلاح و بہبود کے لیے سنگین خطرات پیدا کرتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں