میسور: بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے دورے کے دوران صرف بھارت کے حوالے سے بات کی جیسے جی 20، کشمیر اور بی بی سی کی ڈاکیو منٹری مگر ایس سی او پر کوئی بات نہیں کی، میں بطور میزبان کیا کرتا؟
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق انہوں نے کرناٹک کے شہر میسور میں حکومتی خارجہ پالیسی کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں ذرائع ابلاغ کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا اگر مہمان اچھا ہو تو وہ اچھے میزبان ہیں۔
جے شنکر نے کہا بلاول بھٹو زرداری نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے دوران سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقاتوں میں صرف بھارت کے حوالے سے گفتگو کی۔ انہوں نے انتہائی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے چیخ و پکار کے انداز میں سوالات پوچھنے والوں سے استفسار کیا کہ میں بطور میزبان کیا کرتا؟
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا پاکستان کے وزیر خارجہ کو ایس سی او کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا لیکن اگر آپ ایس سی او اجلاس کے باہر ان کے بیانات و گفتگو دیکھیں تو انہوں نے صرف بھارت کے حوالے سے بات کی۔
ایک سوال پر جے شنکر نے کہا ہم نے پاکستانی وزیر خارجہ کو اس لیے مدعو کیا تھا کیونکہ ایس سی او کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہو رہا تھا، بلاول بھٹو کو پاکستان کے نمائندے کی حیثیت میں بلایا گیا تھا تا کہ وہ ایس سی او سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کریں۔
سوال و جواب کے دوران بھارتی وزیر خارجہ نے ایرانی بندرگاہ کے متعلق کہا جب تک پاکستان میں کچھ معجزانہ طور پر نہیں ہوتا بھارت کو وسطی ایشیا اور اس سے آگے تک رسائی کے لیے پاکستان کے ارد گرد راستہ تلاش کرنا ہو گا۔
انہوں نے واضح طور پر کہا پاکستان کے ساتھ دائمی دشمنی کے خول میں بند رہنا ہمارے مفاد میں نہیں ہے، کوئی بھی ایسا نہیں چاہتا یہ عقل کے بھی خلاف ہے لیکن ہمیں لکیر کھینچنا ہوگی۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست گوا میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گوا میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، پانچ اگست 2019 کو بھارت نے کشمیر کے حوالے سے جو یکطرفہ فیصلہ کیا وہ دوطرفہ تعلقات کے اصولوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف وزری کی ہے۔