لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی حفاظتی ضمانت تین مارچ تک منظور کر لی ہے، سابق وزیراعظم عمران خان عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت تھانہ سنگجانی اسلام آباد میں درج مقدمے میں منظور کی گئی ہے جب کہ تھانہ سیکریٹریٹ میں درج مقدمے کیلئے وہ جسٹس طارق سلیم کی عدالت میں پیش ہوں گے۔
دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ عام طورپر 10 دن تک کی اجازت دی جاتی ہے۔
عدالت عالیہ نے مؤقف اپنایا کہ 15 فروری کو عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کی حفاظتی ضمانت مسترد کی،
درخواست گزارعدالت کے روبرو پیش ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر وکیل نے 2 ہفتوں کیلئے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی استدعا کر دی۔
دوران سماعت عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو روسٹرم پر بلایا تو سابق وزیراعظم عمران خان نے مؤقف اپنایا میرے ایکسرے ہوئے ہیں، ڈاکٹروں نے دو ہفتوں کا وقت دیا ہے، میری ٹانگ کافی حد تک ٹھیک ہوچکی ہے، میرا چیک اپ 28 فروری کو ہونا ہے۔
عمران خان ںے عدالت کے روبرو کہا کہ میں عدالتوں کا مکمل احترام کرتا ہوں، میری پارٹی کا نام ہی انصاف کے نام پر ہے، میں ایک گھنٹے تک گاڑی میں بیٹھا رہا، عدالت پیش ہونے کے لیے انتظار کرتا رہا۔
واضح رہے کہ حفاظتی ضمانت کیس میں عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تاہم عدالت کے احاطے میں کارکنوں کے رش کی وجہ سے وہ کمرہ عدالت میں مقررہ وقت پر نہ پہنچ سکے۔
کیس کی سماعت شروع ہونے پر جج جسٹس علی باقر سے استفسار کیا کہ عمران خان احاطہ عدالت میں ہیں تو پیش کیوں نہیں ہو رہے؟ انہیں پیش ہونا ہو گا۔
اس پر عمران خان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ آدھے گھنٹے سے جسٹس ملک شہزاد کی عدالت کے باہر گاڑی میں ہیں، پولیس تعاون نہیں کررہی، ہمیں زمان پارک سے یہاں آنے تک میں اڑھائی گھنٹے لگے۔
وکلا نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی نے وعدہ کیا عمران خان کو 10 منٹ میں ہائیکورٹ پہنچا دیں گے لیکن افسوس سے کہنا چاہتا ہوں اس پر عمل نہیں ہوا،عدالتی تقدس کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔
اس سے پہلے لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو پانچ بجے تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے پیشی کے لیے آخری موقع دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا اگر عمران خان کو پیش نہ کیا تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کر یں گے۔
لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل نے عدالے میں موقف اپنایا کہ مال روڈ پر ٹریفک بہت زیادہ جام ہے، آئی جی پنجاب ایک گھنٹہ دے دیں ہم مال روڈ کلیئر کر دیں گے۔
انہوں نے عدالت میں بتایا کہ عمران خان اپنی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ جسٹس طارق سلیم سے استفسار کیا کہ عمران خان کی درخواست کس نے کس کے کہنے ہر فائل کی؟
وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے دستخطوں سے یہ درخواست فائل نہیں ہوئی۔ میں نے کوئی درخواست فائل نہیں کی۔ وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہامیں عدالت سے حفاظتی ضمانت مانگ ہی نہیں رہا۔عمران خان کی درخواست ضمانت پر دستخط جعلی ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ کو چاہیے تھا معافی مانگتے۔اب میں شوکاز نوٹس جاری کروں گا۔ آپ تسلی سے جواب تیار کیجیے گا۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت اگر کل تک کا وقت دے تو عمران خان پیش ہوجائیں گے۔رجسٹرار نے گاڑی مسجد گیٹ سے داخل ہونے کی درخواست بھی مسترد کی۔ہمیں کہا گیا تھا کہ مال روڈ ٹریفک کے لیے فری ہوگا۔
وکیل نے کہا کہ ہم نے سیکیورٹی کے معاملے پر پولیس حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔عدالت نے حکم دیا تھا کہ عمران خان کی پیشی پر سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں۔میں عمران خان کو کل ہی پیش کر دوں گا۔
وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہم آنا چاہتے ہیں لیکن آنے نہیں دیا جا رہا۔آپ کسی کو بھی ساتھ بھیج دیں بیشک چیک کرلیں۔آپ 4یا5 بجے کےلیے رکھ دیں ہم ابھی پیش کر دیتے ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ عمران خان لیڈر اور رول ماڈل ہیں ۔ہم نے آپکو بار بار موقع دیا۔جس طرح آپکو سہولت دی ایسی کسی نے نہیں دی ہوگی۔
وکیل نے عدالت میں عمران خان کو پانچ بجے تک پیش کرنے کی یقین دہانی کرادی۔لاہورہائیکورٹ نے عمران خان کو 5بجے تک پیش کرنے کی مہلت دے دی۔ کہا اگر عمران خان کو پیش نہ کیا تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کر یں گے۔
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی گاڑی کو عدالت کے احاطے میں آنے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس عابد عزیز شیخ نے بطور انتظامی جج فیصلہ سنایا۔عمران خان کے وکلا نے گاڑی کو احاطہ عدالت میں لانے کے لیے رجوع کیا تھا۔
رہنما پی ٹی آئی اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کبھی کسی عدالت میں پیشی سے منع نہیں کیا۔سیکیورٹی معاملات اور ڈاکٹر کی ہدایات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ ایڈمن سےعمران خان کی گاڑی کوعدالتی احاطے میں لےجانے کی اجازت مانگی تھی۔عمران خان پرپہلے قاتلانہ حملہ ہوچکا ان پر دوبارہ حملے کا خطرہ موجود ہے۔ڈاکٹرز نےٹانگ کی ہڈی فریکچر ریکوری کےلیے دھکم پیل سے احتیاط کی ہدایات دی ہے۔
واضح رہےکہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کرنے اور رکن قومی اسمبلی پر حملےکےکیس میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔عدالت نے حلف نامے اور وکالت نامے پر عمران خان کے مختلف دستخط کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں آج طلب کیا ہے۔
عدالت نے عمران خان کو آج طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت میں آ کر حلف پر دستخط کی وضاحت کرنا ہوگی، عدالت نے پیش نہ ہونے پر توہین عدالت کا عندیہ دیا تھا۔