اسلام آباد ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم کے صاحبزادے سلیمان شہباز کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔
طویل عرصے کی خودساختہ جلاوطنی کے بعد دو روز قبل وطن لوٹنے والے سلیمان شہباز منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
مقدمے کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کی۔
سماعت کے دوران سلیمان شہباز کا موقف سننے کے بعد عدالت نے ان کی 14 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی اور لاہور کی مقامی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو سلیمان شہباز کی واپسی پر ایئرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔
پیشی کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں سلیمان شہباز نے کہا کہ عمران خان کسی بھول میں نہ رہیں، ان کا پیچھا جاری رکھیں گے اور ان کو حساب دینا پڑے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان چار سال تک شریف خاندان کے پیچھے پڑے رہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان نے نیب کے سابق چیئرمین جاوید اقبال کو ان کی ویڈیوز پر بلیک میل کر کے مرضی کے فیصلے دلوائے۔
سلیمان شہباز کا کہنا تھا کہ اس کے بعد شہباز شریف اور مریم نواز سمیت مسلم لیگ ن کے کئی رہنما گرفتار کیے گئے۔
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی بھول میں نہ رہیں، آپ کے خلاف کیس بنیں گے اور سزا کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔‘
سلیمان شہباز نے کہا کہ عمران خان، جس لندن کی مثالیں دیا کرتے تھے، اسی نے ہی ان کا پول کھول دیا ہے۔
رطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’این سی اے کی تحقیقات کے بعد لندن کی عدالت نے واضح کر دیا کہ شہباز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی۔‘
انہوں نے کہا کہ ڈیلی میل کے ڈیوڈ روز کو سابق مشیر شہزاد اکبر نیب کے سیل تک لے کر گئے اور جھوٹی خبر چھپوائی۔
’تین روز قبل ہی ڈیلی میل نے شہباز شریف سے معافی مانگی ہے۔‘
سلیمان شہباز نے بشیر میمن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایف آئی اے کے دیانتدار افسر تھے، ان کے بیانات ریکارڈ پر ہیں کہ انہیں وزیراعظم ہاؤس بلا کر دباؤ ڈالا گیا کہ شریف خاندان کے خلاف کیس بنائیں۔
سلیمان شہباز کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے بیرونی سازش اور سائفر کے معاملے پر قوم کو گمراہ کرتے رہے اور پھر امریکہ کے پاؤں پڑ گئے۔