تھرپارکر: (آئی این این) وزیر اعظم شہباز شریف نے ضلع تھرپارکر میں حبکو کمپنی کی جانب سے مکمل ہونے والے سی پیک بلاک II کے تحت 330 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کا افتتاح کر دیا۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تھر کول منصوبہ علاقے کی ترقی اور خوشحالی کا پراجیکٹ ہے، منصوبے میں چین کے تعاون کے شکر گزار ہیں، تھر کے کوئلے سے دس روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تھر میں 175 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں جس سے گیس بناسکتے ہیں، آئندہ سال تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، پاور پراجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگا واٹ ہوجائے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے دس روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی، یہ خوشحالی اور ترقی کا منصوبہ ہے، یہ جدید ٹیکنالوجی سے مکمل ہونے والا منصوبہ ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی پیدا نہیں ہوگی، ایک وقت تھا جب تھر میں زندگی گزارنے کے آثار نہیں تھے اور آج یہاں سے بجلی کی پیداوار ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تھرمیں بہترین معیار کے پلانٹ اور بوائلر ہیں، یہاں آلودگی نہیں ہے، اس منصوبے سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا، منصوبے سے ہمارے زرمبادلہ کی خطیر رقم بچ جائے گی، اگر 100 فیصد تھرکول سپلائی کیا جائے تو اربوں ڈالرز بچ جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ تیل کی قیمتیں اوپر نیچے ہوتی ہیں، تھر میں کوئلے کا بڑا ذخیرہ ہے جس کو تیل اور ڈیزل میں کنورٹ کرنے کے حوالے سے آئندہ ہفتے اسلام آباد میں اجلاس طلب کروں گا، اجلاس میں توانائی، گیس اور دیگر منصبوں پر اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کریں گے۔
گیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گیس ہماری استطاعت سے باہر ہے، ابھی تک اس کا انتظام نہیں ہوسکا، 6 ماہ میں 24 ارب ڈالر توانائی پر خرچ کرچکے ہیں، کوئلے کی ترسیل کے لیے ہمیں مل کر ریلوے کا نظام بھی بہتر کرنا ہوگا۔
منصوبے کے افتتاح کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے انہیں سی پیک منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سی پیک پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ہے، تھر کول سے بجلی پیدا کرنے کے لیے سڑکوں کے وسیع نیٹ ورک، پلوں اور ہوائی اڈے کی ضرورت ہے، سندھ حکومت نے 750 ملین ڈالر خرچ کرکے تھر کا انفراسٹرکچر بنایا۔
انہوں نے بتایا کہ جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے مطابق تھر کے کوئلے میں 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیں اور اس میں کل 13 بلاکس ہیں، ہم بلاک II اور بلاک I پر کام کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2014 میں سی پیک کے تحت کول مائن پاور پراجیکٹ پر کام شروع کیا گیا اور 2015 میں وفاقی حکومت نے اس منصوبے کے لیے خودمختار گارنٹی جاری کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس پاور پراجیکٹ کی بجلی کی پیداواری صلاحیت اس سال کے آخر تک 2640 میگاواٹ تک بڑھ جائے گی، سال 2030 تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔