پشاور میں شور مچانے پر اپنی 7 سالہ بھتیجی کو قتل کرنے والے شخص کو مقامی عدالت نے عمر قید اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بخت عالم نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ نے تہکال کے علاقے کے رہائشی فضل حیات کے خلاف الزام ثابت کر دیا ہے، جبکہ ریکارڈ پر موجود شواہد سے بھی اس کا جرم ثابت ہوتا ہے۔
عدالت نے جرمانے کی رقم مقتولہ کے قانونی ورثا کو ادا کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مجرم کو مزید 6 ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
عدالت نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 382 کا فائدہ دیتے ہوئے سزا سے قبل مجرم کی حراست کی مدت کو اس کی قید کی مدت میں شامل کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ مجرم کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 اور آرمز ایکٹ کی دفعہ 13 کے تحت تہکال پولیس اسٹیشن میں 22 اپریل 2020 کو درج کی گئی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔
مقدمے میں شکایت گزار مقتولہ بچی کے والد حیات اللہ تھے جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ قتل کے وقت گھر کے دیگر افراد کے ساتھ گھر میں موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ گھر کے بالائی حصے میں رہنے والے ان کے بڑے بھائی فضل حیات نے بچوں کے شور شرابے سے برہم ہونے کے بعد پہلے بچوں کو گالیاں دیں اور پھر بندوق نکال کر ان پر فائرنگ کردی جس سے ان کی بیٹی ایشال زخمی ہو گئی۔
شکایت گزار نے مزید بتایا کہ بچی کو ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ بچ نہیں سکی۔
ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر شاہ سعود ریاست کی طرف سے پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ ایف آئی آر میں ملزم کو براہ راست نامزد کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ واقعے کے عینی شاہد کے بیان سے استغاثہ کے مؤقف کی تصدیق ہوتی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ کمسن بچی کو ملزم نے قتل کیا تھا۔
شاہ سعود نے مزید کہا کہ یہ ایک ارادی طور پر کیا گیا قتل تھا لہٰذا ملزم کسی رعایت کا مستحق نہیں۔
بہروپیہ پکڑا گیا
ایک اور مقدمے میں ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی طرف سے ضمانت قبل از گرفتاری مسترد ہونے کے بعد ایک مبینہ بہروپیے کو مقامی پولیس نے گرفتار کر لیا۔
اس پر الزام تھا کہ اس نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) میں بھرتی کے لیے لیے گئے تحریری امتحان میں دوسرے امیدوار کے لیے شرکت کی تھی۔
جج شاہ محمود نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار عبدالمجید ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کا مستحق نہیں ہے۔
درخواست گزار کو حیات آباد تھانے میں درج ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کا ایک اہلکار شکایت گزار ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ضمانت کا درخواست گزار دوسرے امیدوار کے لیے 6 جنوری 2022 کو ہونے والے تحریری ایف سی بھرتی ٹیسٹ میں شریک ہوا تھا۔
درخواست گزار پر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔