وزیراعظم عمران خان 23 فروری کو روس کے دوروزہ دورے پر روانہ ہوں، جو صدر ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر ہو رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘روسی صدر ولادیمیرپیوٹن کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان 23 اور 24 فروری 2022 کو سرکاری دورہ کریں گے’۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘وزیراعظم کے ساتھ کابینہ کے اراکین سمیت ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہوگا، دو طرفہ سربراہی ملاقات دورے کا اہم جز ہوگی’۔
دفترخارجہ نے بتایا کہ ‘پاکستان اور روس کے دوستانہ تعلقات ہیں، جو باہمی احترام، اعتماد، بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر خیالات کی ہم آہنگی سے عبارت ہیں’۔
بیان میں بتایا گیا کہ ‘سربراہی ملاقات کے دوران دونوں رہنما توانائی میں تعاون سمیت دوطرفہ تعلقات کا مکمل جائزہ لیں گے’۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ‘دونوں رہنما اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے، جس میں اسلاموفوبیا اور افغانستان کی صورت حال بھی شامل ہوگی’۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘وزیراعظم کے دورے سے پاکستان اور روس کے درمیان دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون میں بہتری آئے گی’۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان ماسکو کا دورہ کریں گے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے دورہ چین کے حوالے سے جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ روسی صدر پیوٹن نے وزیر اعظم عمران خان کو دورہ روس کی دعوت دی ہے اور وزیر اعظم عمران خان رواں ماہ ماسکو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی ایک خوش گوار تبدیلی آرہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کو ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولٹیکل سائنس اینڈ لا کے پروفیسر اور چارہر انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو چینگ شیزہونگ نے تاریخی اور انتہائی تزویراتی اہمیت کا حامل قرار دیا۔
پروفیسر چینگ شیزہونگ کا کہنا تھا کہ ’یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ 23 سال کے بعد روس نے پاکستان کے سربراہ کو ماسکو کے دورے پر بلایا ہے، اس سے وزیراعظم عمران خان کی قدآور شخصیت اور قائدانہ صلاحیتوں کی عکاسی ہوتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن عمران خان کا بہت احترام کرتے ہیں اور اب پاکستانی رہنما چاہے علاقائی مسائل پر بات کریں یا بین الاقوامی مسائل پر، ان کی آواز کو ہمیشہ عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستانی شہریوں اور قوم کے وقار میں اضافہ ہوگا۔