نومنتخب اپوزیشن لیڈر راجا ریاض احمد کو یہ عہدہ سنبھالنے کے پہلے روز کی گئی تقریر پر اپوزیشن بنچوں پر موجود اپنے ہی ساتھیوں کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور تجویز دی تھی کہ اتحادی حکومت سابق وزیر اعظم کے خلاف طاقت کا استعمال کرے تاکہ انہیں لانگ مارچ کے ذریعے انتشار پھیلانے سے روکا جا سکے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق راجا ریاض کو اپوزیشن کے دیگر اراکین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنی توجہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر مرکوز رکھیں، بجائے اس کے کہ عمران خان کو نشانہ بنایا جائے، جو اپنے دفاع کے لیے ایوان میں موجود نہیں تھے۔
غوث بخش مہر اور جی ڈی اے کی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے راجا ریاض کی بطور اپوزیشن لیڈر نامزدگی کو چیلنج کیا اور پی ٹی آئی کے منحرف گروپ کو موجودہ مخلوط حکومت کی ‘بی ٹیم’ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ سننے میں دلچسپی نہیں رکھتے کہ عمران خان نے کیا کیا اور راجا ریاض کو تین سال سے زائد عرصے تک عمران خان کی زیر قیادت اقتدار کا لطف اٹھانے کے بعد سابق وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنانے پر آڑے ہاتھوں لیا۔
جماعت اسلامی کے واحد ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی نے تو اپوزیشن لیڈر کی تقریر کی ‘مذمت’ بھی کی اور کہا کہ انہیں گزشتہ حکومت کو نشانہ بنانے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے لوڈشیڈنگ اور پانی کی کمی جیسے مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی۔
حیرت انگیز طور پر راجن پور سے پی ٹی آئی کے منحرف سردار ریاض مزاری نے بھی اپوزیشن لیڈر کو ان کی تقریر پر آڑے ہاتھوں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج وہ اسمبلی میں ناراض ہو کر بیٹھے ہیں کیونکہ عمران خان نے انہیں عزت نہیں دی، لیکن ان کی غیر موجودگی میں اسمبلی میں ان کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے۔
وقفہ سوالات کے فوراً بعد ایوان میں بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے 25 مئی کو اسلام آباد میں ایسے وقت پر احتجاجی مارچ کی کال دینے پر عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ جب نئی حکومت پی ٹی آئی حکومت کے پیدا کردہ بکھیڑےچکو دور کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی تھی۔
انہوں نے عمران خان پر پی ٹی آئی حکومت کے دور میں بڑے پیمانے پر کرپشن کرنے کے علاوہ نااہلی کی وجہ سے قومی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام لگایا۔
راجا ریاض نے حکومت سے کہا کہ وہ کوئی نرمی نہ دکھائے اور سول سوسائٹی اور میڈیا کی تنقید کی پرواہ کیے بغیر لانگ مارچ کو آہنی ہاتھ سے نمٹے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپوزیشن لیڈر کے خیالات کی تائید کی اور الزام لگایا کہ ماضی کے حکمرانوں اور ان کے حواریوں نے اپنی خراب حکمرانی اور نااہلی کی وجہ سے سرکاری محکموں کو تباہ کر دیا۔
ادھر پی ٹی آئی کے منحرف نور عالم خان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوگئے۔