پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے وفاقی دارالحکومت میں واقع سندھ ہاؤس کی حفاظت کے لیے سندھ پولیس کی مدد طلب کرلی، اسلام آباد میں یہ مناظر غیر معمولی ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہاؤس صوبائی حکومت کے ماتحت ہے اس طرح ہمیشہ یہاں صوبائی حکومت کا اختیار ہوتا ہے، پنجاب ہاؤس، بلوچستان ہاؤس، اور خیبرپختونخوا ہاؤس میں بھی یہ ہی قانون نافذ العمل ہے۔
تاہم پی ٹی آئی سے بے وفائی کرنے والے ‘ٹرن کوٹ’ کو مبینہ طور پر سیکیورٹی فراہم کرنے پر اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) پر تنقید کے بعد، سندھ پولیس کے اسپیشل یونٹ کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کو صرف 23 مارچ کو یوم پاکستان کی پریڈ میں شرکت کے لیے وفاقی دارالحکومت بھیجا گیا ہے۔
تاہم دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں سندھ ہاؤس میں ہمیشہ اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں، سندھ ہاؤس وفاقی دارالحکومت میں صوبائی حکومت کی انتظامی اور رہائشی سہولت ہے۔
سندھ ہاؤس میں ایس ایس یو کمانڈوز کی تعیناتی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کچھ نیا نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اہلکار سال بھر سندھ ہاؤس کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے یہاں موجود رہتے ہیں، لیکن اسلام آباد میں ہمارے کمانڈوز یوم پاکستان کی پریڈ میں شرکت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خصوصی دستے میں سندھ پولیس کے 371 اہلکار شامل ہیں، جن میں 182 ایس ایس یو کے کمانڈوز، 131 ٹریفک پولیس کے اہلکار اور دیگر ضلعی سطح کراچی رینج ریپڈ رسپونس فورس کے 58 اہلکار ہیں، یہ اہلکار یوم پاکستان کی پریڈ میں حصہ لیں گے۔
عہدیداران کا کہنا ہے کہ عموماً سندھ ہاؤس پر 115 اہلکاروں کا دستہ فرائض انجام دیتا ہے جبکہ اس وقت یہاں 228 افسران اور اہلکار تعینات ہیں۔
دارالحکومت پولیس کی جانب سے سندھ ہاؤس کی انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا تو معلوم ہوا کہ ہاؤس میں سندھ کے قانون سازوں اور اہم شخصیات کی موجودگی کے سبب سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
عہدیداران کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ بغیر اجازت یہاں داخل ہوسکتی ہے نہ ہی چھاپہ مار سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت سے درخواست کی جائے تو ہم ہاؤس میں تعینات اہلکاروں کو سفری سہولیات فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
سینئر پولیس اور انتظامیہ کے افسران کا کہنا ہے کہ عموماً احتجاج اور دھرنوں کے دوران حکومت صوبوں کی پولیس سے معاونت کا مطالبہ کرتی ہےلیکن یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے جب اپوزیشن جماعت کی جانب سے اسلام آباد میں موجود سندھ ہاؤس کی حفاظت کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد طلب کی ہے۔