سابق ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف نے وزیر اعظم عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکریٹری افضل لطیف کے خلاف شکایتی اپیل دائر کی ہے کہ انہیں بغیر سنے اور بغیر کسی انکوائری کے قانون کو بلڈوز کرتے ہوئے سروس سے برطرف کرنے کی سخت سزا دی گئی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ ان پر ایک بڑا جرمانہ اس وقت عائد کیا گیا جب ان کی بیٹی کی جان لیوا حالت میں بیرون ملک ایک پیچیدہ سرجری ہو رہی تھی جب کہ ان کی والدہ گریڈ 3 کے کینسر کا علاج کروا رہی تھیں۔
فی الوقت کینیڈا میں ایکس پاکستان چھٹیوں پر موجود ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان تمام قانونی اور طبی بنیادوں کو نظر انداز کیا جو انہوں نے اپنی حمایت میں جمع کرائیں اور 28 جنوری 2022 کو ایک خط کے ذریعے انہیں برطرف کر دیا گیا، جس سے انہیں اور ان کے خاندان کو صدمہ پہنچا۔
تقریباً 4 سال تک ڈی آئی جی آپریشنز کی حیثیت سے لاہور پولیس کی کمان سنبھالنے والے ڈاکٹر حیدر اشرف نے ایک نکتہ اٹھایا کہ ان کی پاکستان سے باہر چھٹیوں کا معاملہ فیڈرل سروس ٹربیونل اسلام آباد میں بھی زیر سماعت ہے جس کی نشاندہی انہوں نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو کی تھی لیکن انہوں نے اسے نظر انداز کردیا۔
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل صفدر شاہین پیرزادہ کے ذریعے چند روز قبل دائر کی گئی اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب اسٹیبلشمنٹ ڈویژن پر پولیس کے اعلیٰ حلقے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران کے ساتھ مساوی سلوک نہ کرنے پر سخت تنقید کر رہے تھے جو طویل عرصے سے پاکستان سے باہر چھٹیوں پر ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکریٹری افضل لطیف کا مؤقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے نہ تو فون کالز اور نہ ہی واٹس ایپ کے ذریعے انہیں بھیجے گئے سوالات کا جواب دیا۔
انہوں نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو شوکاز نوٹس کے جواب کے ساتھ متعلقہ میڈیکل ریکارڈ فراہم کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابتدائی طور پر تعلیم کے سلسلے میں چھٹی پر کینیڈا گئے تھے جہاں وہ ایل ایل ایم کرنا چاہ رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری تعلیم، جسے حکومت کی جانب سے فنڈ نہیں کیا گیا تھا، کورونا وبا کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گئی کیونکہ کینیڈا میں ادارے بند رہے۔
انہوں نے وزیر اعظم کو مزید بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکریٹری نے ان کی پاکستان سے باہر چھٹیوں میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی جو کہ قانون کے تحت ان کا بنیادی حق ہے، اس لیے انہوں نے فیڈرل سروس ٹربیونل اسلام آباد میں سروس اپیل دائر کی۔
ڈاکٹر حیدر اشرف نے لکھا کہ معزز ٹریبونل نے 27 جنوری 2022 کے حکم نامے کے ذریعے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو اپیل کنندہ کی بیٹی کی بیماری، والدہ کی بیماری، ذاتی صحت کے مسائل اور کورونا کے سبب سفری پابندیاں اور تعلیمی منصوبوں میں تبدیلی کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
تاہم اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مذکورہ بنیادوں پر غور نہیں کیا اور اگلے دن بدانتظامی کے الزام میں ان کی برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا کہ طبی بنیادوں پر چھٹی مانگنا قانون کے مطابق بدانتظامی نہیں ہے، انہوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ وہ ان کی برطرفی کے غیر قانونی نوٹی فکیشن کو معطل کریں۔
انہوں نے وزیر اعظم سے مزید درخواست کی کہ انہیں بحال کیا جائے اور انصاف کے تناظر میں انہیں تنخواہ کے ساتھ یا بغیر تنخواہ چھٹی کی اجازت دی جائے۔