حکومت نے صنعتی شعبے کے لیے خام مال، انٹرمیڈیٹ گڈز (دیگر اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی تیار مصنوعات) اور مشینری کی درآمد پر پابندی ختم کر دی ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت تجارت کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ایک بڑا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت تجارت جلد ہی ان اشیا کی فہرست پر کام کرے گی جو 19 مئی کو جاری کردہ ایس آر او 598 کے تحت پابندی والے کسٹم کوڈ میں نادانستہ طور پر شامل ہوگئی ہیں، انہوں نے بتایا کہ ہمیں صنعتوں سے کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
اس حوالے سے یہ حکومت کا دوسرا فیصلہ ہے، اس سے قبل 25 مئی کو پہلی وضاحت جاری کی گئی تھی جس میں حکومت نے جانوروں کی خوراک اور انرجی سیورز پر عائد پابندی ہٹا دی تھی۔
گزشتہ روز 30 مئی کو وزارت تجارت نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ 2022 کا ایس آر-O598 خام مال، دیگر اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی تیار مصنوعات اور صنعتی آلات/مشینری کی درآمد پر لاگو نہیں ہوگا جو صنعتی/مینوفیکچرنگ اور غیر ملکی امدادی پروجیکٹس کے لیے درکار ہیں۔
حکومت نے ملک کے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے 2022 کے ایک ایس آر-O598 کے ذریعے 33 کیٹگریوں میں تقریباً 800 اشیا کی درآمد پر پابندی لگا دی تھی، جس میں کھانے کی مصنوعات بھی شامل ہیں تاکہ بڑھتے ہوئے درآمدی بل کو روکا جا سکے۔
ہوائی اڈوں پر کسٹمز کے فوکل پرسن تعینات
دریں اثنا پاکستان کسٹمز نے مسافروں کی سہولت اور ان کی شکایات کے بروقت ازالے کو یقینی بنانے کے لیے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر فوکل پرسنز مقرر کیے ہیں۔
ایک باضابطہ اعلان میں کہا گیا کہ فوکل پرسن (جو کہ کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کے سینئر افسران ہیں) آنے والے مسافروں کی مدد کے لیے ٹیلی فون پر 24 گھنٹے دستیاب رہیں گے۔
حکومت نے 19 مئی کو تقریباً 800 درآمدی اشیا پر پابندی عائد کر دی تھی جس میں درآمد شدہ کھانے پینے کی اشیا اور موبائل فون سمیت الیکٹرانک آلات شامل ہیں۔
ایک اور حکم کے ذریعے محکمہ کسٹمز نے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر حال ہی میں ممنوع اشیا کی اسمگلنگ پر پابندی کے حکومتی حکم کے نفاذ کا عمل تیز کر دیا ہے۔
ملک کے تمام ہوائی اڈوں کے بین الاقوامی ٹرمینلز پر 24 گھنٹے نگرانی ان ممنوع اشیا کو ضبط کرنے کا سبب بنی جنہیں مسافروں کے سامان کی آڑ میں ملک میں لایا جا رہا تھا۔