وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان مختلف شعبوں میں ترکی کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنا چاہتا ہے، ترک سرمایہ کار پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھیں۔
انقرہ میں پاک ترک بزنس فارم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بزنس فورم کی تقریب سے خطاب میرے لیے اعزاز کی بات ہے، ہم یہاں صدر طیب اردوان، ان کی ٹیم، اپنے ترک بھائی بہنوں اور بزنس کمیونٹی کے لیے یہ پیغام لے کر آئے ہم ایک ساتھ کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا اور روس یوکرین جنگ کے سبب دنیا کو معاشی چیلجنز کا سامنا ہے، پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں، گزشتہ رات ترک تاجروں سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد محض دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کو مضبوط کرنا نہیں بلکہ اس تعلق کو تجارت، سرمایہ کاری، کلچر اور عوام رابطے کے فروغ کے لیے استعمال کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک زبان نہیں بولتے لیکن ہمارا تعلق ایک مذہب اور کلچر سے ہے، ہماری یکساں تاریخ ہے، مشکل ترین وقتوں میں ہم نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
انہوں نے ترک بزنس کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آپ کے بھرپور تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان میں آپ کے انسانی فلاح و بہبود کے منصوبوں سے سب واقف ہیں، سیلاب اور زلزلے کی تباہ کاریوں کے بعد صدر طیب اردوان اور ترک خاتون اول کے تعاون سے ہم سب واقف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترک تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں، کاروباری میدان میں آپ کی غیرمعمولی کامیابیاں سب کے لیے روشن مثال ہیں، ہم سنجیدگی سے اس عمل میں آپ کے ساتھ شرکت کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی دعوت دیتا ہوں بلکہ ہم مل کر دیگر ممالک میں بھی تجارت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کی آٹو موبائل انڈسٹری غیرمعمولی ہے جو یورپ میں بھی برآمدات کرتی ہے، پاکستان ترکی کی آٹو موبائل انڈسٹری سے بھی استفادہ حاصل کرناچاہتاہے اور ترکی سے سیکھنا چاہتے ہیں کہ کم قيمت ميں کاروبار کيسے فروغ دياجائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس میں پاکستان اپنی سستی لیبر فراہم کرکے معاونت کر سکتا ہے، اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا، پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ترک سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے کہا اسی طرح ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بھی بے پناہ مواقع موجود ہیں، ترکی کی طرح پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی بہت مضبوط ہے، دونوں ممالک کی تعاون سے اس میں موجود خلا کو دور کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کے پاس انفراسٹرکچر، ڈیمز اور ہائیڈل پاور انرجی میں غیرمعمولی صلاحیت ہے جس سے پاکستان استفادی کر سکتا ہے، اس کے ذریعے ترکی کو منافع اور پاکستان کو سستی بجلی مل سکتی ہے، یہ ایک وسیع نظریہ ہے جس کے لیے ہمیں باہمی گفتگو کے ذریعے حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سولر انرجی اور ونڈ پاور کے فروغ کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک تیل اور گیس کی بھاری قیمتیں ادا نہیں کرسکتا، اس کے لیے ہمیں ہائیڈل پاور اور رینیو ایبل انرجی کی جانب جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی ٹیم کے ساتھ آج یہ پیغام دینا آیا ہوں کہ ہم پاکستان میں آپ کی سرمایہ کاری کا کھلے دل سے استقبال کریں گے جس سے تجارت کو فروغ ملے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کسی سیاسی بلیم گیم میں نہیں پڑنا چاہتا، گارنٹی دیتا ہوں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں ہرممکن سہولیات دیں گے، ترک سرمایہ کاروں کا پاکستان میں خیرمقدم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترک سرمایہ کاروں کا ریڈ کارپٹ استقبال کریں گے، ترک سرمایہ کار پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھیں، ترکی کا دشمن پاکستان کا دشمن ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی آئی ٹی انڈسٹری میں 200 ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے جب کہ پاکستان کی برآمدات اس شعبے میں محض ڈیڑھ ارب ڈالر ہے، پاکستان اور ترکی کے لیے اس میدان میں بھی مل کر کام کرنے کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔