نئی دہلی: چیف جسٹس جسٹس کرناٹک ہائی کورٹ ریتو راج اوستھی نے واضح کیا ہے کہ اگر اسکول یا کالج میں یونیفارم مقرر ہے تو اس پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا عبوری حکم صرف طلبا پر لاگو ہو گا۔
انفو نیوز نے مؤقر بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے اوراین ڈی ٹی وی کے حوالے سے بتایا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی نے کہا کہ اسکولوں اور کالجوں میں مذہبی لباس استعمال نہ کرنے کی ہائی کورٹ کی تجویز صرف طلبا پر لاگو ہوتی ہے اور اس کا اطلاق اساتذہ پر بھی نہیں ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے کہ جب بھارت میں ایک مسلمان خاتون لیکچرار نے صرف اپنا حجاب نہ اتارنے کی وجہ سے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
خاتون لیکچرار سے حجاب اتارنے کا مطالبہ کالج پرنسپل کی جانب سے کیا گیا تھا۔ وہ گزشتہ تین سالوں سے ملازمت کررہی تھیں۔
یاد رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ سے مسلمان طالبات نے رجوع کیا ہے کیونکہ وہ اپنا حق استعمال کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننا چاہتی ہیں جس سے انہیں روکا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے دوران سماعت کہا گیا کہ تعلیم کی فراہمی ریاست کی ایک سیکولر سرگرمی ہے، لہٰذا سیکولر تعلیم میں مذہب کی مداخلت کو کم سے کم رکھا جائے۔
ہائی کورٹ میں دوران سماعت کہا گیا کہ اسکول میں یونیفارم نافذ کرنا اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ سیکولر ہے اور پبلک آرڈر بھی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق دوران سماعت سری واتسا ایڈووکیٹ نے حجاب سے متعلق بین الاقوامی قانون اور فیصلوں کا حوالہ دیا۔
سری واتسا ایڈووکیٹ نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں مذہبی علامتوں کی نمائش کے بارے میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے ریاستوں کے فیصلوں کو برقرار رکھا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب پر پابندی کے حوالے سے کیس کی نویں دن سماعت ہوئی جو اب کل دوپہر میں کی جائے گی۔