وزیراعظم شہباز شریف چین کا دورہ مکمل کر کے واپس اسلام آباد پہنچ گئے۔
عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یکم سے 2 نومبر تک عوامی جمہوریہ چین کا سرکاری دورہ کیا۔ یہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا چین کا پہلا دوطرفہ دورہ تھا۔ دورہ کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سٹیٹ کونسل کے وزیراعظم لی کی کیانگ کے ساتھ بات چیت کی اور نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لی ژان شو سے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر دوبارہ انتخاب پر صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی اور ان کی قیادت، دانشمندی، وژن اور عوام کیلئے ترقی کے فلسفے اور پاکستان اور چین کے تعلقات مسلسل مضبوط بنانے کیلئے ان کی خدمات کو سراہا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے دورہ کیلئے صدر شی کا خیرمقدم کیا۔ صدر شی نے کہا کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
شہباز شریف نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی نیشنل کانگریس کے 20ویں اجلاس کے کامیاب اختتام پر نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔ انہوں نے چین کی ترقی، خوشحالی اور قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کردار اور اس کی قیادت کو سراہا۔
انہوں نے سماجی و اقتصادی ترقی میں چین کی کامیابی اور کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں عالمی سیاست کی اصلاح اور گورننس کے فلسفے کیلئے کردار کی تعریف کی۔ چینی رہنمائوں نے پاکستان اور چین کی دوستی کیلئے وزیراعظم شہباز شریف کے دیرینہ عزم کو سراہا۔
شہباز شریف نے پاکستان اور چین کے درمیان سٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور تمام شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی صورتحال اور بین الاقوامی سیاسی منظرنامے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجوں کے دوران چین اور پاکستان کے درمیان بھرپور سٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ ملاقاتوں کے دوران روایتی گرمجوشی، باہمی سٹرٹیجک اعتماد اور خیالات میں ہم آہنگی پائی گئی۔
پاکستان اور چین کے رہنمائوں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ چین اور پاکستان کے درمیان قریبی سٹرٹیجک تعلقات اور گہری دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے، پاک چین دوستی دونوں ممالک کے عوام کا تاریخی انتخاب ہے جو دونوں ممالک کے مفادات پر پوری اترتی ہے۔ چین کے رہنمائوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ہمیشہ اپنی خارجہ پالیسی میں اولین ترجیح دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہیں اور پاکستانی عوام ہمیشہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی دوستی کی حمایت کرتے ہیں۔ دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر اپنی باہمی حمایت کا اعادہ کیا۔
شہباز شریف نے ون چائنہ پالیسی اور تائیوان، بحیرہ جنوبی چین، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور تبت کے مسائل پر چین کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔ چینی قیادت نے پاکستان کی خود مختاری، علاقائی سالمیت، سلامتی اور اس کی سماجی و اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ چینی قیادت نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے نتیجہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے چین کی حکومت اور عوام کی طرف سے بروقت اور فراخدلی سے فراہم کی جانے والی امداد کو سراہا جس میں امدادی سامان کی فراہمی، قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال اور علاج معالجہ کے لئے چینی ماہرین پر مشتمل ٹیموں کے کردار، تعمیرنو و بحالی کیلئے تجربہ سے استفادہ اور علاج کی سہولت کیلئے تعاون شامل ہے۔ چین کی امداد دونوں ممالک کے درمیان بھرپور سٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری کی واضح عکاس ہے۔
شہباز شریف نے چینی قیادت کو سیلاب کے بعد کی امداد اور بحالی کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔ چینی قیادت نے اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے اور متاثرہ علاقوں کی بحالی کے بعد کے منصوبوں میں پاکستان کو مدد کی پیشکش جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
دونوں فریقین نے وزراء خارجہ کی سطح پر سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے تین سیشنز کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس 2023ء کی پہلی ششماہی میں اسلام آباد میں جلد از جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے سٹرٹیجک رابطے بڑھانے کیلئے دوطرفہ تعاون پر مبنی طریقہ کے اہم کردار کا ذکر کیا اور اسلحے پر کنٹرول اور تخفیف کیلئے مشاورت اور سپوکس پرسنز ڈائیلاگ کے انعقاد کا خیرمقدم کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی)کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور پاکستان کی اقتصادی و سماجی ترقی کیلئے بی آر آئی کے تحت فلیگ شپ پراجیکٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی خصوصیات کو اجاگر کیا۔
دونوں ممالک کے رہنمائوں نے 27 اکتوبر 2022 ء کو سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے 11ویں اجلاس کے انعقاد کا ذکر کیا جس میں جاری منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
ایم ایل ون کو سی پیک فریم ورک کے تحت ایک اہم منصوبہ اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں نے قائدانہ اتفاق رائے پیدا کرنے اور اس پر جلد عملدرآمد کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کراچی سرکلر ریلوے کو فعال طور پر آگے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا جو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی فوری ضرورت تھی۔ سی پیک کے اہم منصوبے اور بین العلاقائی رابطے کیلئے گوادر پورٹ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں فریقین نے اہم منصوبوں کی تکمیل پر اطمینان کا اظہار کیا اور گوادر پورٹ اور فری زون کے دیگر متعلقہ منصوبوں پر پیشرفت تیز کرنے پر اتفاق کیا۔
سی پیک کے تحت زراعت، کان کنی، آئی ٹی، سماجی و اقتصادی ترقی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے قیادت کے اتفاق رائے کے مطابق دونوں فریقین نے صحت، صنعت، ڈیجیٹل و گرین کوریڈورز قائم کرنے اور متعلقہ شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔
چینی قیادت نے شمسی توانائی کے منصوبوں سمیت قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے قیام کیلئے پاکستان کی حکومت کی کاوشوں کو سراہا جن میں توانائی کے شعبہ میں گرین، کم کاربن اور ماحولیاتی ترقی سے ہم آہنگ منصوبے شامل ہیں اور اس سلسلہ میں پاکستانی کوششوں میں چینی کمپنیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے عزم کا اظہار کیا۔
دونوں فریقین نے پاکستان کی صنعتی ترقی کیلئے صنعتی تعاون سے متعلق فریم ورک معاہدے پر بھرپور عملدرآمد پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے سی پیک اور پاک چین دوستی کے خلاف تمام خطرات اور عزائم کو ناکام بنانے کے لئے اپنے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ پاکستان نے پاکستان میں تمام چینی عملے، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ چینی قیادت نے اس سلسلے میں پاکستان کے مضبوط عزم اور بھرپور اقدامات کو سراہا۔ 2023ء میں سی پیک کی نمایاں کامیابیوں کے عشرے کی تکمیل سے متعلق دونوں فریقین نے دونوں ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں سی پیک کی اہمیت و کردار اطمینان کا اظہار کیا۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ برائے بین الاقوامی تعاون و رابطہ کے حالیہ اجلاس نے سی پیک کو ایک وسیع اور جامع پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں دلچسپی رکھنے والے تیسرے فریق کا سی پیک تعاون کے ترجیحی شعبوں جیسے صنعت، زراعت ، آئی ٹی ، سائنس و ٹیکنالوجی اور تیل و گیس میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کا خیرمقدم کیا۔ دونوں فریقین نے پاک چین آزادانہ تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے فعال ہونے کے بعد سے دو طرفہ تجارتی حجم میں مسلسل اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں فریقین نے اس معاہدے کے تحت تجارتی لبرلائزیشن کو بڑھانے کیلئے مزید ہم آہنگی کا عزم کیا اور اشیاء کی تجارت سے متعلق کمیٹی کا جلد اجلاس بلانے پر اتفاق کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چین کی جانب سے برآمدات کو بڑھانے میں پاکستان کی فعال مدد کرنے پر آمادگی ظاہر کی اور پاکستان سے معیاری اشیاء جن میں خوراک اور زرعی مصنوعات شامل ہیں کا چینی مارکیٹ میں خیر مقدم کیا۔ پاکستان کے برآمدی شعبوں میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کی حوصلہ افزائی پر بھی اتفاق کیا گیا جو پائیدار دو طرفہ تجارتی ترقی کے حصول میں معاون ثابت ہونگے۔ دونوں فر یقین نے دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مزید بڑھانے کیلئے مشترکہ سٹڈی پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے خنجراب سرحدی پورٹ پر سہولیات کو اپ گریڈ کر کے اور کسٹم کلیئرنس پر تعاون کو مضبوط بنا کر زمینی تجارت اور تبادلے کو مکمل طور پر فائدہ پہنچانے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کیو ٹی ٹی اے کے نفاذ کو مزید مضبوط بنانے کیلئے ملکر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا جو کہ علاقائی رابطے کا ایک اہم ستون ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چین کی ای کامرس مارکیٹ کے بڑے سائز اور دو طرفہ تجارت کو مزید تقویت دینے کی اس کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں فریقین نے ای کامرس پر ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کا خیر مقدم کیا اور چین کے ای کامرس پلیٹ فارم پر پاکستان کے پویلین کے قیام کی حمایت کی۔ دونوں فریقوں نے آن لائن ادائیگی کے نظام، لاجسٹکس، ویئر ہائوسنگ اور کسٹمز کی سہولت پر تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ تجارت، سرمایہ کاری اور ای کامرس پر چین پاکستان مشترکہ ورکنگ گروپ اور چین پاکستان غربت کے خاتمے اور سماجی ترقی کے فورم کا پہلا اجلاس اس سال منعقد ہوا اور فارماسیوٹیکل میں تبادلے، زرعی اور جوتے بنانے والی صنعتوں کے ساتھ ساتھ غربت میں کمی کے حوالے سے صلاحیتوں میں اضافے سے متعلقہ کورسز کا انعقاد کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ چین پاکستان میں غربت میں کمی اور سماجی و اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ متعلقہ عملی تعاون جاری رکھنے پر تیار ہے۔
پاکستان نے چین کی جانب سے 80 کروڑ سے زائد چینی عوام کو غربت کی سطح سے نکالنے کی شاندار کامیابی کو سراہا۔ پاکستان میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کے بے گھر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے چین نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سمیت آفت زدہ علاقوں میں معیشت کی بحالی میں پاکستانی حکومت کی مدد پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے پاکستانی طلباء کو چین آنے کیلئے مزید سہولتیں فراہم کرنے کیلئے قریبی رابطے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چینی تعلیمی اداروں میں پاکستانی طلباء کی واپسی پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں فریقین نے عوامی سطح پر رابطوں، سیاحتی تعاون اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلوں میں نئی تحریک پیدا کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں حکومتوں کے درمیان ثقافتی تعاون کے معاہدے اور اس کے انتظامی پروگراموں کے کردار کو سراہا اور موجودہ ایگزیکٹو پروگرام کی 2027ء تک توسیع کا خیر مقدم کیا۔ دنوں فریقین نے 2023ء پاک چین سیاحتی تبادلے کے سال کے طور پر منانے اور بیجنگ کے پیلس میوزیم میں گندھارا آرٹ کی نمائش کے انعقا د کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں دونوں ممالک کے درمیان فلائٹ آپریشن کی بتدریج بحالی کے حوالے سے دونوں فریقوں نے اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان براہ راست پروازوں کی تعداد میں مزید اضافے پر اتفاق کیا۔ دونوں اطراف نے دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون، اعتماد اور رابطے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
چین پاکستان کے درمیان مضبوط سٹرٹیجک دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو خطے میں امن و استحکام کا ایک اہم عنصر قرار دیتے ہوئے دونوں فریقوں نے اعلیٰ سطحی دوروں اور تبادلوں کوبرقرار رکھنے اور تربیتی مشقوں اور فوجی ٹیکنالوجی کے مشترکہ شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے دہشت گردی کی تمام اقسام اور شکلوں کی مذمت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے معاملے کو سیاست کی نظر کرنے کی مخالفت کی۔ چین نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے کیلئے دونوں فریقوں کے درمیان انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایک پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا تمام فریقین کے مشترکہ مفاد میں ہے۔ انہوں نے تمام تصفیہ طلب تنازعات کو مخلصانہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ پاکستان نے چین کو جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ چین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر تاریخ کا ادھورا تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔
افغانستان کے حوالے سے دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ ایک پر امن خوشحال اور مربوط و مستحکم افغانستان علاقائی خوشحالی اور ترقی کیلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے افغانستان کے 6 ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ کے اجلاسوں کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ازبکستان میں ہونے والے آئندہ اجلاس کے منتظر ہیں۔ دونوں ممالک نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے افغانستان کی مسلسل مدد کی ضرورت پر زور دیا جس میں افغانستان کے بیرون ملک مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنا بھی شامل ہے۔
دونوں فریقوں نے افغان عوام کیلئے انسانی اور اقتصادی امداد جاری رکھنے اور سی پیک کی افغانستان تک توسیع سمیت افغانستان میں ترقیاتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کیلئے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور کثیر الجہتی، آزاد تجارت اور ون ون تعاون کو مشترکہ طور پر فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کثیر الجہتی فورمز پر اپنے قریبی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور سٹرٹیجک رابطے اور مشاورت کو مزید گہرا کرنے کا عزم کیا۔
پاکستان نے چین کی جانب سے پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ اینیشیٹو (جی ڈی آئی) کی حمایت کا اظہار کیا۔ دونوں فریقین نے ترقی کو قوموں کی خوشحالی کو کلیدی محرک کے طور پر یقینی بنانے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس تناظر میں ہزاریہ ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے جی ڈی آئی فریم ورک میں رہ کر تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا۔ چین نے جی ڈی آئی کے گروپ آف فرینڈز میں ایک اہم رکن کے طورپر پاکستان کی شرکت کی تعریف کی اور جی ڈی آئی کے تحت پاکستان کو ترجیح شراکت دار قرار دیا۔
پاکستان میں چین کی طرف سے پیش کردہ گلوبل سیکورٹی اینیشیٹو (جی ایس آئی) کی حمایت کی جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولو ں سے ہم آہنگ ہے۔ دونوں فریقوں نے اس سلسلے میں بین الاقوامی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے رکن ممالک کے مفادات اور خدشات کا جواب دینے کیلئے اقوام متحدہ میں اتفاق رائے پر مبنی اصلاحات کی حمایت کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک میں ہم آہنگی اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا اور سیاسی، سکیورٹی، کاروبار رابطے اور عوامی شعبوں میں ایس سی او کے گہرے تعاون پرزور دیا تاکہ علاقائی ممالک کے مشترکہ مفادات کو بہتر طور پر پورا کرنے کیلئے اور علاقائی امن و استحکام کے تحفظ، خوشحالی اور ترقی کو فروغ دینے اور عالمی نظم و نسق کو بہتر بنانے کیلئے زیادہ سے زیادہ تعاون کیا جائے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے قابل اطلاق بین الاقوامی ذمہ داریوں اور قومی حالات کے مطابق سب کیلئے انسانی حقوق کو آگے بڑھانے ان کے تحفظ کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق کے شعبہ میں دو طرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق رہنمائی کرنی چاہئے جس میں سیاسی آزادی، خود مختاری اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت شامل ہے۔ دونوں فریقین نے موسمیاتی تبدیلی کو ایک وجودی خطرے کے طور پرتسلیم کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے اور اس کے سدباب کیلئے ٹھوس کاوشوں کا بیڑہ اٹھایا۔
دونوں فریقوں نے یو این ایف سی سی سی کے ساتھ ساتھ اس کے پیرس معاہدے کے اہداف اصولوں اور دفعات کیلئے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقین نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کا موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے گہرا تعلق ہے جس کیلئے ترقی پذیر ممالک بہت کم ذمہ داری اٹھاتے ہیں لیکن غیر متناسب اثرات کا شکار ہیں۔ دونوں فریقین نے ترقی یافتہ ممالک پرزور دیا کہ وہ اس حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کریں ، کاربن کے اخراج میں کمی میں پیش پیش رہیں تاکہ ترقی پذیر ممالک کیلئے ترقیاتی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے اور ترقی پذیر ممالک کو مناسب موسمیاتی فنانسنگ فراہم کی جائے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے اقدامات اور بیلٹ اینڈ روڈ اینشیٹو کے تحت سبز تعاون کو فروغ دینے کیلئے چین کے اقدامات کو سراہتے ہوئے دونوں فریقین نے ماحولیاتی نظام کی بحالی اور آبی وسائل کے انتظام جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چین کی قیادت اور عوام کا ان کی اور ان کے وفد کی گرمجوشی اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور چین کی مسلسل ترقی اور خوشحالی اور قومی تجدید کی بھرپور کوششوں کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
دونوں فریقین نے ای کامرس ڈیجیٹل معیشت، زرعی مصنوعات کی برآمد، مالیاتی تعاون، ثقافتی املاک کے تحفظ، انفراسٹرکچر، سیلاب سے نجات، آفات کے بعد تعمیر نو کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کا احاطہ کرتے ہوئے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جن میں جی ڈی آئی، جانوروں کی بیماریو ں پر قابو پانے، ذریعہ معاش، ثقافتی تعاون، خلائی جغرافیائی سائنس کے ساتھ ساتھ قانون کے نفاذ اور سکیورٹی کے شعبے شامل ہیں۔