جنوبی پنجاب میں نوول تمباکو فروخت کرنیوالوں کے خلاف کریک ڈاون کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری کپٹین(ر) ثاقب ظفر
ملتان، 12 جنوری: تمباکو کی مختلف مصنوعات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے خطرناک رحجان سے نوجوان نسل نکوٹین اور زہریلے کیمیکل ملے نوول تمباکو کا شکار ہونے لگی ہے اور الیکٹرانک سیگریٹ،ہیٹڈ تمباکو اور نکوٹین پاوچ پر مشتمل مصنوعات کا استعال عام ہونے لگا ہے۔ اس نکوٹین اور زہریلے کیمیکل سے خطر ناک بیماریاں جنم لینے لگی ییں۔حکومت نوول تمباکو کا استعمال روکنے کے متحرک ہوگئی ہے۔
اس سلسلے میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں نوول ٹوبیکو کنٹرول کمیٹی کا پہلا اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساوتھ پنجاب کیپٹن ر ثاقب ظفر نے کی۔ اجلاس میں سیکرٹری سروسز جنوبی پنجاب تنویر اقبال تبسم، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن عامر عقیق ،کمشنر ملتان اشفاق احمد چوہدری اور کمشنر ڈی جی خان خالد منظور نے شرکت کی جبکہ کمشنر بہاولپور راجہ جہانگیر انور ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر، سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر جنوبی پنجاب کے ایڈیشنل سیکرٹریز، ملتان،بہاولپور اور ڈی جی خان کےڈائریکٹرز ایکسائز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز فوڈز،جنوبی پنجاب کی تمام یونیورسٹیوں کے نمائندے اور ڈی جی ہیلتھ سروسز جنوبی پنجاب بھی اجلاس میں موجود تھے۔
اجلاس میں نوول تمباکو پر پابندی عائد کرنے کے لئے قانون سازی بارے سفارشات تیار کرنے،اس کے نقصانات بارے سکول ،کالجز اور یونیورسٹیوں میں آگاہی مہم شروع کرنے اور نوول تمباکو فروخت کرنیوالوں کے خلاف کریک ڈاون کے لئے لائحہ عمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساوتھ پنجاب کیپٹن ر ثاقب ظفر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل میں نوول تمباکوکا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ ایک لائف سٹائل اور فیشن بنتاجارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ منشیات کا استعمال انسان کو ذہنی اور جسمانی طور پر بیمار کردیتا ہے۔ کیپٹن ر ثاقب ظفر نے کہا کہ نوول تمباکو کے بڑھتے ہوئے رحجان کو نہ روکا گیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔
ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ایس ایس ڈی او سید کوثر عباس اور صوفیہ منصور نے اجلاس کو بریفنگ دی ۔ اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ نوول تمباکو کو بے ضرر سمجھنا انتہائی غلط فہمی ہے، انہوں نے بتایا کہ نوول تمباکو کیمکل ملا زہر ہے جو نوجوانوں کو اس نشے کا عادی بنادیتا ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ نوول تمباکو نوجوان نسل میں دمہ اور کینسر کا باعث بن رہا ہے۔ نوول تمباکو کی فروخت کو مختلف ممالک میں بین کردیا گیا ہے جبکہ پاکستان میں نوول تمباکو کو مختلف سٹورز پر پُرکشش پیکنگ میں کھلے عام فروخت کیا جارہا ہے۔بریفنگ
میں بتایا گیا کہ پاکستان میں پندرہ سال سے زائد عمر کے 12 فیصد نوجوان نوول تمباکو کے لت میں مبتلا ہیں۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ تمباکو نوشی سے پاکستان میں ہر سال1 لاکھ70ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ نوول تمباکو کی تمام مصنوعات پر فوری پابندی عائد کی جائے۔