مذہبی آزادی کے حوالے سے قائم امریکی کمیشن نے بھارت میں ہندو قوم پرست حکومت کے دور میں مذہبی آزادی کی صورت حال ‘مزید ابتر’ قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر مخصوص پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کو ‘انتہائی تشویش والے ممالک’ کی فہرست میں رکھا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے اس سفارش پر نئی دہلی میں اشتعال پایا جاتا ہے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس سے مسترد کیا جانا یقینی ہے۔
سفارشات پیش کرنے کے لیے مقرر امریکی پینل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں جنوبی ایشیا کے بارے میں سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے کی حمایت بھی کی ہے۔
یہ پینل سفارشات پیش کرنے کے لیے مقرر کیا جاتا ہے لیکن امریکی پالیسی مرتب نہیں کرتا ہے۔
کمیشن نے بھارت میں 2021 میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں پر ہونے والے ‘متعدد’ حملوں کی جانب اشارہ کیا جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف پالیسیوں کے ذریعے ‘ایک ہندو ریاست کے اپنے نظریاتی مؤقف’ کو فروغ دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورت حال بہت سنگین ہوگئی ہے۔
کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ہجوم اور مختلف سرگرم گروہوں کی جانب سے دھمکیوں اور تشدد کی ملک گیر مہم کے لیے سزا سے استثیٰ کے کلچر، صحافیوں اور انسانی حقوق کے حامیوں کی گرفتاریوں کی جانب اشارہ کیا۔
گزشتہ برسوں میں بھارتی حکومت نے کمیشن کے نتائج کو ناپسندیدگی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے اس پر تعصب کا الزام لگایا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح ابھرتی ہوئی طاقت چین کے تناطر میں مشترکہ اتحادی کے طور پر بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی کوشش کی ہے۔
جو بائیڈن کی جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ ‘کواڈ’ کے چار فریقی سربراہی اجلاس کے موقع پر اگلے ماہ ٹوکیو میں بھارتی وزیراعطم نریندر مودی سے ملاقات کا امکان بھی ہے۔
امریکی کمیشن نے طالبان کی افغانستان میں فتح کے بعد افغانستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے اور نائجیریا کو دوبارہ فہرست میں شامل کرنے کی بھی سفارش کی جس سے بائیڈن انتظامیہ نے اس سے قبل مذکورہ فہرست سے نکال دیا تھا۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی مذہبی آزادی کی بلیک لسٹ میں موجود وہ ممالک جن پر پابندیاں لگ سکتی ہیں، ان میں چین، اریٹیریا، ایران، میانمار، شمالی کوریا، پاکستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔