اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزرا کی جانب سے مبینہ طور پر خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کی مہم کے دوران قوانین کی خلاف ورزی پر عبوری حکم نامہ جاری کرنے سے انکار کردیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں ای سی پی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ محمود خان، وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، اسد عمر، مراد سعید، سمیت دیگر کو انتخابات سے قبل کینوسنگ کے قواعد کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا کے 35 اضلاع میں 18 اضلاع میں 31 مارچ کو دوسرے مرحلے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا، دریں اثنا، پنجاب کے 36 اضلاع میں سے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا مئی کے اختتامی ہفتے میں کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے نوٹسز کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور اسد عمر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، عدالت کے رجسٹرار آفس نے درخواست پر انتظامی اعتراض اٹھائے تھے، جسے بعد ازاں وزیر اعظم کی جانب سے ختم کردیا گیا تھا جس کے بعد جسٹس عامر فاروق نے درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔
سماعت کے دوران عمران خان اور اسد عمر نے بیرسٹر سید علی ظفر کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ صدارتی آرڈیننس کے مطابق الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کی تھی جس کے مطابق سرکاری عہدہ رکھنے والوں کو انتخابی مہم چلانے کا قانون بنایا گیا تھا۔
جسٹس عمر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اپنے معاملات چلانے کے لیے آرڈیننسز کے ذریعے چلا رہی ہے۔
بیرسٹر سید علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم اور وزرا کے خلاف کارروائی سے روکا جائے، تاہم جسٹس عمر فاروق نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت الیکشن کمیشن کو سنے بغیر ایسا کوئی حکم جاری نہیں کرے گی۔
گزشتہ ماہ، صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن کمیشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا تھا اور اس میں سیکشن 181 اے شامل کرتے ہوئے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی یا بلدیاتی مقامی حکومت کے منتخب نمائندوں کو الیکشن سے قبل حلقے کے کسی بھی علاقے کا دورہ کرنے اور عوامی اجتماعات میں خطاب کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
تاہم، چیف الیکشن کمیشن نے 17 سیاسی جماعتوں نمائندگان سے مشاورتی ملاقات کے دوران آئندہ انتخابات کے لیے قواعد و ضوابط کو کا مسودہ طلب کیا تھا۔
الیکشن کمیشن سے جاری کردہ بیان کےمطابق کمیشن نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت روشنی میں قواعد و ضوابط پر نظر ثانی کی ہے۔
بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا کہ آرٹیننس پارلیمانی اور صوبائی اسمبلیوں کےاراکین کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دیتی ہے، تاہم عمران خان اور دیگر وزرا کو 14 مارچ کو بھیجے گئے سمن کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کا عمل بلاجواز ہے انہیں اپنا مؤقف الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔
تاہم عدالت نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو واضع اختیار ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ الیکشن کا مینڈیٹ یقینی بنائے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹس بھیجتے ہوئے معاملے پر معاونت طلب کرلی، آئندہ سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی گی۔