پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ 19 سالہ طالبعلم جزلان فیصل کے قتل کے مقدمے میں نامزد ایک اور ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دونوں کچھ نوجوانوں نے جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر فائرنگ کی تھی جس میں جزلان جاں بحق جبکہ اس کا دوست میر علی زخمی ہوا تھا۔
متاثرین نے بحریہ ٹاؤن میں رات گئے ملزمان کی لاپرواہی سے ڈرائیونگ پر اعتراض کیا تھا۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عارب مہر نے تصدیق کی ہے کہ ملزم محمد عرفان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اس کا بھائی محمد حسنین پہلے ہی گرفتار ہے۔
واقعے میں دیگر دو ملزمان انشال اور محمد احسان عرف احسن پولیس کی گرفت سے باہر ہیں اور یہ گرفتار ملزمان کے بھائی بھی ہیں۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کے والد محمد فیض سے بھی تحقیقات کے لیے پولیس کی تحویل میں ہے۔
تاہم متاثرہ کے ماموں عمران اسلم خان نے تفتیشی حکام کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے باپ کو اس لیے حراست میں لیا گیا ہے کیونکہ ان کے بیٹے نے بغیر لائسنس کا اسلحہ استعمال کیا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان کے والد نے ’وعدہ‘ کیا ہے کہ اسلحہ تفتیشی حکام کے حوالے کردیں گے لیکن وہ تذبذب کا شکار ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والد نے پولیس سے ’وعدہ‘ تھا کہ وہ اپنے بیٹوں کو بھی پولیس کے حوالے کردیں گے لیکن یہ وعدہ اب تک پورا نہیں ہوا۔
متاثرہ کے چاچا عمران اسلم کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان ’ بارسوخ‘ ہیں اور انہیں سیاسی اور دیگر طاقتور حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جزلان یتیم ہے اس کے والد نابینا اسکول ٹیچر تھے جو 2012 میں پُر اسرار وجوہات کی بنا پر کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جزلان کی بڑی بہن آسٹریلیا میں مقیم ہے وہ اس وقت چارٹر اکاؤنٹسی کورس کر رہی ہے۔
دریں اثنا گزشتہ روز جزلان کے دوستوں کی جانب سے ایکسپو سینٹر کراچی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا ۔
احتجاج میں بڑی تعداد میں طلبہ اور خواتین نے شرکت کی ، مظاہرین نے ہاتھوں میں جزلان کی تصاویر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں متعدد مطالبات درج تھے۔