لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب میں گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کو رہا کرنے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی ) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے لانگ مارچ کے دوران گرفتاریوں اور نظربندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران پنجاب بھر میں نظر بند افراد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران گرفتاریوں اور نظربندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت میں درخواست شہری فرقان علی اور دیگر نے دائر کی تھی، درخواست گزاروں نے لانگ مارچ کے دوران گرفتاریوں اور نظر بندیوں کو چیلنج کیا تھا۔

سماعت کے دوران سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ کل جتنے لوگ پکڑے تھے سب چھوڑ دیے ہیں، جو لوگ نظر بند ہیں وہ سب چھوڑ دیں گے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنر 3 ایم پی او کے تحت نظر بندی کے تمام احکامات واپس لیں۔

اس دوران عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کو عدالت کے احکامات صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو بتانے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی لاہور ہائی کوٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت تحریک انصاف کے 6 افراد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران پولیس کو نظر بند افراد سے بیان حلفی لے کے انہیں چھوڑنے کے احکامات دیے تھے۔

چیف جسٹس نے سی سی پی او کو ہدایت دی تھی کہ جو شہری بیان حلفی جمع کرائیں کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے، انہیں چھوڑ دی.

خیال رہے کہ پنجاب بھر میں ہونے والی یہ گرفتاریاں، نظر بندیاں گزشتہ روز پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے دوران صوبے کی سڑکوں پر پیش آنے والے واقعات سے متعلق ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامی پولیس کی شدید شیلنگ کے دوران اسلام آباد کے ڈی چوک کی جانب رواں دواں تھے۔

گزشتہ روز ٹیلی ویژن فوٹیج میں پنجاب کی کئی شاہراہوں پر آنسو گیس کی شیلنگ، جلاؤ، گھیراؤ، پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم، پتھراؤ، اور پکڑ دھکڑ کے مناظر دیکھے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں