مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے بانی جیک ڈورسی نے کمپنی کو مکمل طور پر باضابطہ خیرباد کہہ دیا اور اب وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حصہ بھی نہیں رہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این بی سی‘ کے مطابق جیک ڈورسی نے 25 مئی کو کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں کمپنی سے مکمل طور پر الگ ہونے کا اعلان کیا۔
جیک ڈورسی چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کے عہدے سے پہلے ہی الگ ہو چکے تھے اور انہوں نے پہلے ہی بورڈ آف ڈائریکٹرز سے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
ٹوئٹر نے بھی پہلے ہی واضح کیا تھا کہ جیک ڈورسی اپنی مدت ختم ہونے پر بورڈ آف ڈائریکٹرز سے الگ ہوجائیں گے اور خیال کیا جا رہا تھا کہ ان کی مدت 2022 کے اختتام تک چلے گی۔
تاہم جیک ڈورسی نے اچانک بورڈ آف ڈائریکٹرز سے علیحدگی کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا اور اب وہ ٹوئٹر کے کسی بھی عہدے پر براجمان نہیں ہیں۔
ٹوئٹر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جن کے کمپنی میں شیئرز ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ جیک ڈورسی نے ایلون مسک کو ٹوئر کی فروخت کی ڈیل میں اہم کردار ادا کیا۔
جیک ڈورسی نے ڈیڑھ دہائی قبل ٹوئٹر کی بنیاد رکھی تھی اور انہیں ابھی تک اس کا بانی مانا اور کہا جاتا ہے۔
’ٹوئٹر‘ کا آغاز 21 مارچ 2006 کو ہوا تھا اور جیک ڈورسی نے اپنی پہلی ٹوئٹ 22 مارچ کو کی تھی، جسے مارچ 2021 میں تین کروڑ امریکی ڈالر میں فروخت کردیا گیا تھا۔
اس وقت ٹوئٹر کو دنیا بھر کے 50 کروڑ سے زائد افراد استعمال کرتے ہیں، اس پلیٹ فارم کی سالانہ کمائی تقریبا 65 ارب امریکی ڈالر سے زائد ہے۔
ٹوئٹر کو زیادہ تر سیاستدان، سماجی رہنما اور انسانی حقوق پر کام کرنے والے افراد استعمال کرتے ہیں، یہ پلیٹ فارم زیادہ تر حالات حاضرہ اور دنیا کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ٹوئٹر کے زیادہ تر صارفین کی عمریں 35 سے 65 سال کے درمیان ہیں اور جب کہ اندازے کے مطابق ٹوئٹر پر خواتین کے صرف 35 فیصد اکاؤنٹس ہیں اور مرد حضرات کے اکاؤنٹس کی تعداد 65 فیصد تک ہے۔
حال ہی میں ٹوئٹر نے تصدیق کی تھی کہ اس کی فروخت کا معاہدہ ایلون مسک سے طے پا گیا ہے، جنہوں ںے ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کی پیش کش کی تھی۔