سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے مونال ریسٹورنٹ سیل کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت مونال کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے تحریری حکم سے پہلے ہی مونال کو سیل کردیا، سی ڈی اے اور مونال کا تنازع سول عدالت میں زیر التوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے مونال کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمہ زیر التوا ہونے کے باوجود اور شواہد ریکارڈ کیے بغیر ہی فیصلہ سنا دیا، مونال ریسٹورنٹ تو کیس میں فریق ہی نہیں تھا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ ہوا اسے فی الحال واپس نہیں کر سکتے، ہم ابھی حیثیت کو برقرار رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کیس میں تمام فریقین کو سنیں گے۔
عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے معاونت کے لیے وفاقی حکومت اور فریقین کونوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔
پس منظر
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 11 جنوری کو مونال کو اسی دن سیل کرنے اور سی ڈی اے کو نیوی گالف کلب کا قبضہ لینے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف کیسز پر سماعت کے دوران یہ حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ نیشنل پارک ایریا محفوظ شدہ علاقہ ہے، اس میں کوئی سرگرمی نہیں ہو سکتی، نیشنل پارک ایریا میں کوئی گھاس بھی نہیں کاٹ سکتا۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے استفسار کیا تھا کہ مونال کی 8 ہزار ایکڑ زمین کا دعویٰ کون کر رہا ہے؟ اس عدالت کو نیشنل پارک کا تحفظ کرنا ہے، وہ 8 ہزار ایکڑ زمین اب نیشنل پارک ایریا کا حصہ ہے، جسے اب 1979 کے قانون کے تحت مینج کیا جائے گا۔
عدالت عالیہ نے حکم دیا تھا کہ مونال کی لیز ختم ہو چکی ہے تو اسے سیل کریں، ساتھ ہی تحفظ ماحولیات کے ادارے کو تعمیرات سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی نشان دہی جلد مکمل کرنے اور ملیٹری ڈائریکٹوریٹ فارمز کا 8 ہزار ایکڑ اراضی پر دعویٰ بھی غیرقانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیاتھا کہ 8 ہزار ایکڑ زمین مارگلہ نیشنل پارک کا حصہ سمجھی جائے۔
بعد ازاں مونال رسیٹورنٹ کے وکیل مخدوم علی خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔
کیس کی سماعت کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل 3 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز عدالت نے نیشنل پارک (مارگلہ ہلز) پر تعمیر کیے گئے مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کی تھی۔
سماعت میں جسٹس اعجاز الاحسن نے اپیل گزار کے وکیل مخدوم علی خان سے استفسار کیا کہ کیا اس کیس سے متعلق ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آ گیا ہے؟
مخدوم علی خان نے عدالت کو جواب دیا کہ ہمیں ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ ابھی تک نہیں ملا۔
عدالت نے اپیل گزار کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے متعلقہ آفس کو کیس کا نمبر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت آج تک ملتوی کردی تھی۔