غربت اور سماجی ہم آہنگی

پاکستان میں غربت ایک سماجی مسئلہ ہے ۔ جو ثقافت اور معاشرہ کو ہر پہلو سے بری طرح متاثر کر رہا ہے ۔پاکستان میں مہنگائی کی شرح بٹرھنے سے غربت کی شرح بھی ہمارے ملک میں خطرناک حد تک بٹرھ چکی ہے  جیسے کے  ملٹی ڈیمنشنل  پاورٹی انڈکس کے مطابق اس وقت پاکستان میں38فیصدآبادی غربت کا شکار ہے۔ جہاں ایک غریب شخص اپنے خاندان کی بنیادی ضروریات زندگی جس میں خوراک، رهایش، صحت کی سہولیات شامل ہیں وہ  پورا کرنے سے قاصر ہیں ۔

ہم غربت کو ایسی حالت سے تعبیر کر سکتے ہیں جیسے کہ ایک غریب شخص پیسے نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر سکتا اور وہ تعلیم سے بھی محروم ہو جاتا ہے ۔جس سے زمانے میں جہالت اور بدامنی  پیدا ہو رہی ہے ۔پاکستان ادارہ برائے شماریات کی2021 رپورٹ کے مطابق پاکستان میں6.3  فیصد لوگ بے روزگاری کا شکار ہیں۔ ایسی صورتحال میں نہ صرف نوجوان، بوڑھے بلکہ بچے بھی بری طرح سے متاثر ہو رہے ہیں ۔  

ایسی سنگین صورتحال میں رہی سہی کسر سیلاب نے پوری کر دی ہے جیسے کہ آپ سب جانتے ہیں پاکستان کاایک تہائی حصہ پانی  میں ڈوب گیا ہے ۔جس سے لوگ   ضروریات زندگی سے محروم ہو گئے ہیں ۔لوگوں کے گھر ٹوٹ گئے ہیں ،   لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں اور بری طرح سے غربت میں شکار ہو گئے ہیں ۔ایسی صورتحال میں    ملک دشمن عناصر غربت کےشکارلوگوں کو اپنے برے مقصد  میں ان کا ساتھ دے سکتے ہیں ۔غربت کے مارے لوگ غربت کی وجہ سے ان تنظیمیں کی برے مقاصد میں ان کا ساتھ دے سکتے ہیں۔جس سے ہمارے ملک میں بدامنی پیدا ہو سکتی ہے ۔

غربت حسن لطافت کو مٹا دیتی ہے 

بھوک   تہذیب کے آداب بھولا دیتی ہے 

پاکستان میں حکمرانوں نے بہت سے کام سر انجام دیے  جیسے کہ احساس پروگرام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام،  لنگر خانہ بنوائے، صحت انصاف کا‍ راڈ بنوائے اور وکیشنل ادارے قائم کیے جس میں مردوں اور عورتوں کو مختلف ہنر سکھایا جاتا ہے ۔کیونکہ فنڈ فراہمی سے غربت کا خاتمہ نہیں کر سکتے ۔بلکہ غربت کچھ عرصے کے لیے ختم کر سکتے ہیں ۔

جس سے ہم ملک میں غربت کے مسائل کو حل کر کے مایوسی کو ختم کر سکتے ہیں  اور ملک دشمن عناصر حوصلہ شکنی کرسکتے ہیں ۔  اس کے ساتھ ساتھ مجرمانہ نوعیت لٹرائ جھکڑا، چوری، دہشت گردی، ڈکیتی  وغیرہ کو بھی اپنے ملک سے ختم کر سکتے ہیں ۔

اگر ہمارے ملک میں غربت کاخاتمہ ہو گا تو لوگوں میں خوشحالی  آئےگی جس سے  تعلیم عام ہوگی اور معاشرے میں شعور بڑھے گا اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا ۔        اس طرح ہمارا ملک ترقی کی طرف گامزن ہو گا ۔

چند کمزور چراغوں سے عقیدت  ہے مجھے 

مجھ سے چٹرھتے ہونے سورج پوجے نہیں جاتے

کالم نگار: مقدس مقدس گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور کی طالبہ ہیں، جہاں وہ اپنی انڈرگریجویٹ ڈگری حاصل کر رہی ہیں۔ وہ فوٹو گرافی اور سماجی مسائل پر لکھنے کا شوق رکھتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں