کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی کے قریب کار پر فائرنگ سے سما ٹی وی کے سینیئر پروڈیوسر اطہر متین جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران پیش آیا جبکہ اس حوالے سے مزید تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق مقتول صبح ساڑھے 8 سے 9 بجے کے درمیان بچوں کو اسکول چھوڑ کر واپس گھر جارہے تھے، مشکوک موٹرسائیکل کو دیکھ کر مقتول نے گاڑی کی ٹکرماردی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر واقعہ ڈکیتی مزاحمت کالگتا ہے، ملزم ڈکیتی سے پہلے ہی موٹرسائیکل سے گر گئے، ملزموں نے قریب سے ایک موٹرسائیکل چھینی اور فرار ہوگئے۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے 30 بور پستول کاایک خول ملا، جبکہ ملزموں کی موٹرسائیکل بھی جائے وقوعہ سے تحویل میں لےلی گئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق اطہر متین کی لاش سیفی اسپتال منتقل کر دی گئی جس کے بعد ایدھی ایمبولینس کے ذریعے لاش کو سیفی ہسپتال سے عباسی شہید ہسپتال روانہ کردیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سما ٹیو ی چینل کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین کا ڈکیتی واردات کے دوران قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔
گورنر سندھ عمران اسمعیٰل نے صحافی اطہر متین کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ملزمان کی گرفتاری کے لیئے فوری کاروائی کی ہدایت کی ہے۔
صحافی کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے، شیخ رشید
وزیرداخلہ شیخ رشید نے سما نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک صحافی کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے، اطہر متین انتہائی شریف النفس اور محنتی انسان تھے،
انہوں نے بتایا کہ آئی جی سندھ سے اس افسوسناک واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے،
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جو فضا بنتی جارہی ہے اس سے یہی لگ رہا ہے کہ کراچی آگ اور خون میں کھیل رہا ہے، اس حوالے سے سندھ حکومت کو اب سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک شہر کے انتظامی معماملات بہتر نہیں ہوں گے تب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، سندھ حکومت اور رینجرز کو اب فوری حرکت میں آجانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں کراچی آؤں گا تو رینجرز سے بھی بات کروں گا، کراچی کے حوالے سے ہمیں اب کوئی بڑا قدم اٹھانا ہوگا تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع نہ ہو،
انہوں نے کہا کہ رینجرز کو اختیارات زیادہ ملنا چاہیے،تھانوں میں بھی رینجرز کو بھیج دینا چاہیے تاکہ پولیس کے ساتھ مل کر تھانوں کا نظام بھی بہتر ہو، 18ویں کے مطابق یہ فیصلہ صوبائی حکومت کے اختیار میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت درخواست کرے تو ہم کراچی میں رینجرز کی تعداد دگنی کر کر سکتے ہیں، کراچی بہت بڑا شہر ہے، تعداد دگنی کرنے سے بھی فرق پڑے گا، لیکن یہ فیصلہ صوبے یا وزیراعظم ہی کر سکتے ہیں، لیکن کراچی سمیت سندھ بھر میں برا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ ایسا واقعہ پیش نہیں آنا چاہیے تھا، یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ ایسے واقعات کو ہونے سے روکیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں جرائم کی شرح صفر ہونا ناممکن ہے، تاہم ایسے واقعات کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جان جانا افسوس ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ نہ صرف قاتلوں کو گرفتار کریں بلکہ مقتول کے لواحقین کے سہارے کے لیے بھی انتظامات کریں، میں مقتول صحافی کے لواحقین کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ سندھ حکومت کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی سینٹرل اور کمشنر آئی جی کراچی سے بات ہوئی ہے اور انہیں ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت دی ہے۔