ملک میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا کے ’اومیکرون‘ ویرینٹ کے سبب کراچی میں وائرس کی صورتحال بگڑنے لگی ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر میں 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ کیے گئے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق 3 ہزار 81 مثبت کیسز سامنے آنے کے بعد کراچی میں کورونا کیسز کی مثبت شرح 40.13 فیصد تک جاپہنچی ہے، یہ شرح ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
دوسری جانب حیدر آباد میں بھی بیماری کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے جہاں ایک روز کے دوران 242 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
حالات اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت سندھ نے شادی، ڈائننگ سمیت تمام طرز کے اِن ڈور اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے، کراچی اور حیدر آباد میں پابندی کا اطلاق 24 جنوری سے ہوگا۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جمز، سنیما، مزارات اور تفریحی پارکس میں گنجائش کے مطابق 50 فیصد افراد کے ساتھ سرگرمیاں جاری رہیں گی، تاہم مذکورہ مقامات پر داخل ہونے والے افراد کا مکمل ویکسینیٹڈ ہونا لازمی ہے۔
کراچی اور حیدر آباد کے تعلیمی اداروں میں 12 سال سے کم عمر بچوں کو متبادل ایام میں اسکول بلایا جائے گا اور ان کی حاضری 50 فیصد ہوگی۔
کراچی اور حیدر آباد میں آؤٹ ڈور اجتماعات میں زیادہ سے زیادہ 300 افراد کو جانے کی اجازت دی جائے گی جبکہ دونوں شہروں میں مارکیٹ اور کاروباری سرگرمیاں وقت کی پابندی کے بغیر جاری رہیں گی، لیکن اس دوران معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
نیا حکم 31 جنوری تک برقرار رہے گا تاہم اِن ڈور شادیوں اور دیگر تقریبات پر 15 فروری تک پابندی عائد کی گئی ہے۔
کراچی کا ضلع شرقی شدید متاثر
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں رپورٹ ہونے والے 3 ہزار 81 کیسز میں سے ایک ہزار 147 کیسز کا تعلق ضلع شرقی سے ہے جس بعد ضلع جنوبی میں سب سے زیادہ 840 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
کراچی کی مجموعی آبادی میں دونوں اضلاع میں ویکسینیٹڈ افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے، ضلع شرقی میں 60 فیصد جبکہ ضلع جنوبی میں 82 فیصد افراد ویکسین لگوا چکے ہیں۔
انفیکشن کنٹرول سوسائٹی آف پاکستان کے سربراہ اور سینئر پیتھولوجسٹ ڈاکٹر رفیق خانانی نے وضاحت دی کہ ’ان اضلاع میں ویکسینٹڈ افراد کی تعداد کو ویکسین کے خلاف دلیل کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ان اضلاع میں شہر کے دیگر اضلاع کے مقابلے میں بہت زیادہ تعداد میں کورونا کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ہمارے پاس سفر کرنے والے افراد کے اعداد و شمار نہیں ہیں، پاکستان پہنچنے والوں میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی نمایاں تعداد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کورونا وائرس کے نئے کیسز کا ریکارڈ موجود نہیں ہے، میرا خیال ہے کہ ضلع شرقی اور جنوبی میں سفر کے باعث متاثر ہونے والوں کی تعداد دیگر سے زیادہ ہے۔
ویکسینیٹڈ افراد میں عالمی وبا کی تشخیص کے حوالے سے ڈاکٹر رفیق خانانی کا کہنا تھا کہ ویکسین، جسم میں وائرس کے اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ’اومیکرون‘ تیزی سے پھیلنے والا ویرینٹ ہے لیکن دیگر ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ مہلک نہیں ہے کیونکہ یہ زیادہ تر حلق اور ناک تک محدود رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں ویکسی نیشن کی نئی ہدایات پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے اور 5 سال سے زائد عمر بچوں کو ویکسین کی خوراک لگوانی چاہیے جیسا کہ دیگر ممالک میں کیا گیا ہے، علاوہ ازیں ہمارے پر 3 کروڑ افراد ایسے ہیں جنہوں نے جزوی ویکسی نیشن کروائی ہے، ایسے افراد کو دوسری خوراک بھی لگوانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی پیمانے پر آبادی کو مکمل ویکسی نیشن کے 6 ماہ بعد بوسٹر ڈوز لگوانے کی ضرورت ہے۔
اومیکرون کے 26 نئے کیسز رپورٹ
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 28 نمونوں کی جانچ میں 26 نمونوں میں اومیکرون ویرینٹ کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد اومیکرون سے متاثر افراد کی مجموعی تعداد 500 تک جاپہنچی ہے۔
عالمی وبا سے رات گئے ایک شخص انتقال کرگیا جبکہ صوبے میں کورونا وائرس کے 16 ہزار 735 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 3 ہزار 648 کے مثبت نتائج موصول ہوئے ہیں۔
صوبے بھر میں اب تک 4 لاکھ 37 ہزار 8 مریض عالمی وبا سے صحتیاب ہوئے ہیں جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 269 ہے۔
صوبے میں 30 ہزار 406 مریض زیر علاج ہیں جن میں 30 ہزار 22 گھروں، 32 آئسولیشن سینٹرز اور 352 مختلف ہسپتالوں میں قرنطینہ ہیں۔
کورونا وائرس سے متاثر 300 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے جن میں سے 22 مریضوں کو وینٹی لیٹرز پر منتقل کیا گیا ہے۔
ضلع جنوبی اور شرقی کے علاوہ ضلع وسطی میں 484 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ضلع ملیر میں 339، ضلع غربی میں 166 اور کورنگی میں 105 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔