لاہور سے کراچی آنے والی پرواز کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے کے قریب مہلک طیارے کے حادثے کو دو سال گزرنے کے باوجود ذمہ داری کا تعین کرنے والی حتمی رپورٹ تاحال جاری نہیں کی گئی۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 20 مئی 2020 کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی فلائٹ پی کے 8303 لاہور سے کراچی آرہی تھی، جہاز لینڈنگ سے چند لمحے قبل ہی ایک آبادی والے علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
اس حادثے میں 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ صرف دو مسافر ہی زندہ بچے تھے۔
نجی چینل سے بات کرتے ہوئے ایک زندہ بچنے والے مسافر زبیر قریشی کے بڑے بھائی ارشد علی نے کہا کہ بد قسمت طیارے کی حتمی رپورٹ تاحال جاری نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں وہ لمحہ ابھی تک یاد یے جب وہ جمعے کی نماز ادا کرکے گھر واپس آئے تھے اور پتا چلا کہ جس ہوائی جہاز میں ان کا بھائی سفر کررہا تھا وہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔
ارشد علی نے کہا کہ میں اس وقت کو کیسے بھلاؤں جب میں جائے وقوع سے ہسپتالوں کی جانب بھاگ رہا تھا تاکہ میں اپنے بھائی کو تلاش کر سکوں۔
طیارے میں خوش قسمتی سے زندہ بچنے والے مسافر زبیر قریشی نے کہا کہ جب بھی میں ان لمحات کو یاد کرتا ہوں تو میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔
دریں اثنا ایوی ایشن ڈویژن نے اتوار کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے متاثرہ خاندانوں اور متاثرین کے دوستوں سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ حتمی رپورٹ جلد از جلد جاری کی جائی گی۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یہ عبوری بیان انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن انیکس 13 کی ضروریات کے مطابق جاری کیا گیا ہے تاکہ حفاظتی تحقیقات کی پیش رفت کا جائزہ فراہم کیا جائے۔
متعلقہ دستاویزات کے تبادلے کے علاوہ رکن ریاست کے تسلیم شدہ نمائندوں اے سی سی آر ای پی ایس اور ان کے تکنیکی مشیروں نے شراکت کی مختلف رپورٹس تیار کی ہیں۔
تحقیقات برائے ہوائی حادثات برانچ (اے اے آئی بی) کی ٹیم نے بھی شواہد اکٹھے کرنے کے لیے لاہور اور کراچی میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کا دورہ کیا تھا۔
ایوی ایشن ڈویژن نے کہا کہ شراکت کی رپورٹس کے ساتھ جمع کی گئی معلومات کا تجزیہ اے اے آئی بی میں نتائج اور حفاظتی سفارشات کی تشکیل کے لیے جاری ہے۔
ایوی ایشن اتھارٹی نے مزید کہا کہ حتمی رپورٹ کا مسودہ آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی رپورٹ جاری کی جائے گی۔